امریکا: بے گھر افراد کی تعداد میں ہوشربا اضافہ کیوں ہو رہا ہے؟

ہفتہ 28 دسمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امریکا میں امسال بے گھر افراد کی شرح میں 18.1 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا جس کی کئی وجوہات میں مناسب قیمت پر رہائش کی عدم دستیابی بھی شامل ہے۔ بے گھر افراد میں رواں سال ڈرامائی اضافے کے پیچھے تباہ کن قدرتی آفات اور ملک کے کئی حصوں میں بہت سے تارکین وطن کی آمد بھی ہے۔

یو ایس ڈیپارٹمنٹ آف ہاؤسنگ اینڈ اربن ڈویلپمنٹ نے کے مطابق جنوری میں ملک بھر میں وفاقی طور پر لیے جانے والے اعداد و شمار کے مطابق 7 لاکھ 70 ہزار سے زیادہ لوگ بے گھر تھے۔ اس میں وہ لوگ شامل نہیں جو دوستوں یا خاندان کے ساتھ اس لیے رہتے ہیں کیونکہ ان کے پاس سر چھپانے کی اپنی کوئی جگہ نہیں۔

سال 2023 میں بے گھر افراد کی تعداد میں 12 فیصد اضافہ ہوا تھا۔ ادارہ برائے رہائش اور شہری ترقی نے اس اضافے کا سبب کرایوں اور وبائی بیماری کے لیے دی جانے والی امداد کے خاتمے کو قرار دیا تھا۔ گزشتہ برس اس اضافے کا سبب پہلی بار بے گھر ہونے والے افراد بھی تھے۔

مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ کے پی کی بے گھر افراد کی واپسی کی یقین دہانی پر کل ہونے والا احتجاج ملتوی، طورخم شاہراہ پر دھرنا بھی ختم

مجموعی طور پر دیکھا جائے تو بے گھر لوگوں کی تعداد کا مطلب یہ ہے کہ امریکا میں ہر 10 ہزار میں سے 23 لوگ بے گھر ہیں۔ بے گھر افراد میں سیاہ فاموں کا تناسب زیادہ ہے۔ ادارے کی سربراہ ایڈریان ٹوڈ مین نے کہا کہ کسی بھی امریکی کو بے گھر نہیں ہونا چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کاملا ہیرس کی حکومت کا عزم رہا ہے کہ ہر خاندان کو سستی، محفوظ اور معیاری رہائش تک رسائی حاصل ہو جس کے وہ مستحق ہیں۔ بے گھر ہونے کے رجحان کو روکنے اور اس کے خاتمے کی کوششوں پر توجہ مرکوز رہنی چاہیئے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق سرکاری اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ بے گھر ہونے کے رجحانات میں سب سے زیادہ پریشان کن رجحان پورے خاندانوں کے بے گھر ہونے کے واقعات تھے جن میں قریباً 40 فیصد اضافہ ہوا۔ اس رجحان کی سب سے بڑی وجہ بڑے شہروں میں تارکین وطن کی آمد تھی۔

مزید پڑھیں: ’اپنی چھت، اپنا گھر‘، وزیراعلیٰ پنجاب کا کم آمدنی والے بے گھر افراد کے لیے ایک لاکھ گھروں کی تعمیر کا اعلان

ادارے کے مطابق ڈینور، شکاگو اور نیو یارک سٹی سمیت تارکین وطن سے متاثر ہونے والی 13 کمیونٹیز میں پورے خاندانوں کے بے گھر ہونے کی شرح دوگنا سے بھی زیادہ رہی۔ ان شہروں کے علاوہ باقی 373 کمیونٹیز میں یہ اضافہ 8 فیصد سے کم تھا۔

امریکی نشریاتی ادارے وائس آف امریکا کی ایک رپورٹ کے مطابق رواں سال کے دوران قدرتی آفات کے باعث ایک ہی رات میں قریباً ڈیڑھ لاکھ بچوں کو بے گھر ہونا پڑا، یہ تعداد گزشتہ برس کے مقابلے میں 33 فیصد زیادہ رہی۔ قدرتی آفات نے بھی بہت سے لوگوں کو بے گھر ہونے پر مجبور کیا۔

ایسا خاص طور پر گزشتہ برس ہوائی میں ایک صدی کی مہلک ترین جنگل کی آگ سے ہوا جب 5 ہزار 2 سو سے زائد افراد کو ہنگامی پناہ گاہوں میں رہنے پر مجبور ہونا پڑا۔

مزید پڑھیں: کانگو میں طوفانی بارشوں سے بڑے پیمانے پر تباہی، سینکڑوں افراد ہلاک، لاکھوں بے گھر

اس رجحان کی وجہ ایسے وسائل اور تحفظات میں کم سرمایہ کاری ہے جن کے ذریعے لوگوں کو محفوظ اور سستی رہائش تلاش کرنے اور اسے برقرار رکھنے میں مدد فراہم کی جاتی ہے۔ ایک مثبت پہلو یہ ہے کہ سابق فوجیوں کے بے گھر ہونے کے رجحان میں مسلسل کمی آ رہی ہے، یہ شرح کم ہو کر 8 فیصد ہوگئی اور بے گھر سابق فوجیوں کی تعداد 32 ہزار 882 رہ گئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp