اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کو تیسرے درجے کے پروسٹیٹ کینسر کی تشخیص ہوئی ہے جس کے بعد ان کی سرجری شیڈول کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے لبنان میں سیز فائر معاہدے کی منظوری دے دی
میڈیا رپورٹس کے مطابق مارچ میں ہرنیا کی سرجری اور جولائی میں پیس میکر لگوانے کے بعد نیتن یاہو کے لیے پروسٹیٹ کینسر کی تشخیص اس سال ان کی صحت سے متعلق تیسرا چیلنج ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 74 سالہ بینجمن نیتن یاہو کا حال ہی میں ہداسہ اسپتال میں طبی معائنہ کیا گیا تھا، جہاں ان کی پیشاب کی نالی میں انفیکشن پایا گیا تھا جس کی وجہ پروسٹیٹ ٹیومر بڑھ جانا تھا۔ اینٹی بائیوٹک علاج کے بعد انفیکشن کم ہو گیا لیکن ڈاکٹروں نے اس حالت کو دور کرنے کے لیے سرجری تجویز کی ہے۔
بینجمن نیتن یاہو جو 2022 سے اسرائیل کے وزیر اعظم کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں اور اس سے قبل کئی بار اس عہدے پر فائز رہے ہیں، ملکی اور بین الاقوامی سیاست میں ایک متنازع شخصیت ہیں۔
مزید پڑھیں:بین الاقوامی فوجداری عدالت نے نیتن یاہو اور یوو گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے
اپنی جارحانہ پالیسیوں کی وجہ سے مشہور نیتن یاہو کو غزہ میں جاری فوجی مہم کے معمار کے طور پر اپنے کردار کی وجہ سے بڑے پیمانے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے بعد سے اب تک تقریباً 46,000 فلسطینی جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
نیتن یاہو کو صحت کا یہ تازہ ترین مسئلہ حالیہ مہینوں میں صحت سے متعلق ایک اور بڑے مسئلے کے طور پر سامنے آیا ہے۔ مارچ میں ان کی ہرنیا کی ہنگامی سرجری ہوئی تھی اور جولائی میں ان کے دل کی دھڑکن کم ہو گئی تھی جس کے بعد انہیں پیس میکر لگایا گیا تھا۔