افغانستان میں خواتین کی آزادی کو کم کرنے کے ضمن میں اٹھائے گئے ایک اور سخت قدم میں طالبان حکومت نے ملک میں خواتین کو ملازمت دینے والے تمام قومی اور بین الاقوامی غیر سرکاری گروپوں کو بند کرنے کی دھمکی دی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر پوسٹ کیے ایک اعلامیہ میں افغانستان کی وزارت اقتصادیات نے خبردار کیا کہ تازہ ترین حکم نامے کی تعمیل میں ناکامی کی صورت میں این جی اوز ملک میں کام کرنے کے لائسنس سے محروم ہو جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں:افغانستان میں طالبان حکومت نے کھڑکیوں پر پابندی کیوں لگائی؟
فارسی میں لکھے حکم نامے کے مطابق وزارت اقتصادیات، غیر اماراتی اداروں کو رجسٹر کرنے کی اتھارٹی کے طور پر، ملکی اور غیر ملکی این جی اوز کی تمام سرگرمیوں کو مربوط کرنے، ان کی رہنمائی کرنے اور ان کی نگرانی کرنے کی ذمہ دار ہے۔
’لہذا، ایک بار پھر غیر اماراتی اور غیر ملکی اداروں میں خواتین ملازمین کے کام کو روکنے کے لیے ایک فالو اپ سرکلر جاری کیا گیا ہے, عدم تعاون کی صورت میں، خلاف ورزی کرنے والے ادارے کی تمام سرگرمیاں معطل کر دی جائیں گی اور ان کا سرگرمی کا لائسنس اس وزارت سے موصول ہونے والی رقم منسوخ کر دی جائے گی۔‘
مزید پڑھیں: افغانستان: طالبان حکومت کا ایک اور متنازع فیصلہ، خواتین کو صحت کی تعلیم سے روکنے کا حکم
تین سال قبل افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے، افغان خواتین کو عوامی زندگی کے تقریباً ہر شعبے، بشمول اسکول، یونیورسٹیاں، زیادہ تر کام کی جگہیں اور یہاں تک کہ پارکس سے بھی، باہر کیاجا چکا ہے، طالبان پہلے ہی خواتین کو بہت سی ملازمتوں اور بیشتر عوامی مقامات سے بیدخل کرچکے ہیں۔
افغان خواتین کو چھٹی جماعت سے آگے تعلیم کے حق سے محروم کرنے کے بعد طالبان نے رہائشی عمارتوں میں کھڑکیوں کی تعمیر پر پابندی عائد کر دی تھی جو افغان خواتین کے زیر استعمال علاقوں کو نظر انداز کر رہی تھیں۔
مزید پڑھیں: ‘طالبان حکومت کو افغانستان میں کسی بڑے چیلنج کا سامنا نہیں‘
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایکس پر ایک بیان میں وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ خواتین کو کچن، صحنوں میں کام کرتے ہوئے یا کنوؤں سے پانی جمع کرتے ہوئے دیکھنا فحش حرکتوں کا باعث بن سکتا ہے۔‘