وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور افواج پاکستان کے حکومت کے ساتھ تعاون کو مثالی قرار دیا ہے۔
’اڑان پاکستان پروگرام‘ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اپنی سیاسی زندگی میں ایسی پارٹنر شپ کا مشاہدہ نہیں کیا۔ بہت سے وسوسے بھی ہیں لیکن دعا ہے کہ ملک کی بہتری کے لیے یہ پارٹنر شپ جاری رہے۔
یہ بھی پڑھیں ملکی معیشت کو بلندیوں پر لے جانے کا عزم، وزیراعظم نے ’اڑان پاکستان‘ پروگرام کا افتتاح کردیا
انہوں نے کہاکہ میں نے پارلیمنٹ میں میثاق معیشت کی پیشکش کی لیکن پی ٹی آئی کی جانب سے اسے حقارت سے ٹھکرا دیا گیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ایک بار پھر عمران خان کو میثاق معیشت کی دعوت دیتے ہوئے کہاکہ سیاسی و معاشی استحکام لازم و ملزوم ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں اتحاد اور یکجہتی کے ذریعے آگے بڑھنا ہے، رونے دھونے سے کچھ نہیں ہوگا، آج عظیم دن ہے جب اڑان پاکستان پروگرام کا آغاز ہورہا ہے۔
وزیراعظم نے کہاکہ ہم نے معاشی ترقی کے لیے خون پسینہ بہایا، ہم میکرواکنامک استحکام حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے، اب ہمارا یہ سفر مستحکم معیشت سے مضبوط معیشت تک کا ہے۔
انہوں نے کہاکہ 2023 میں پاکستان ڈیفالٹ کے دہانے پر تھا، ہم نے آئی ایم ایف پروگرام کے لیے سر توڑ کوششیں کیں، ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ اپنی سیاست کو قومی مفاد پر قربان کردیں گے۔ اس وقت آئی ایم ایف پروگرام کے خلاف عالمی ادارے کو خط لکھے گئے لیکن میں آج سیاسی گفتگو نہیں کروں گا۔
انہوں نے کہاکہ ماضی کی حکومت نے ایک دوست ملک سے ایک ارب ڈالر کا قرض مانگا، جس پر انہوں نے 500 ملین ڈالر دینے پر رضامندی ظاہر کی تو انہیں جواب دیا گیا یہ بھی اپنے پاس رکھ لو، ایک طرف ہم نے کشکول اٹھایا ہوا ہے اور دوسری طرف آنکھیں دکھاتے ہیں۔
شہباز شریف نے کہاکہ سابق بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ نے نواز شریف کے ماڈل کو اپنا کر ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا۔
یہ بھی پڑھیں اپوزیشن میثاق معیشت پر متفق ہوجائے تو پاکستان کی اڑان یقینی ہے، رانا ثنااللہ
وزیراعظم نے کہاکہ ہمیں پاکستان کو آگے لے جانے کے لیے ٹیکسوں کو کم کرنا ہوگا، میرا بس چلے تو ٹیکسوں کو کم کردوں تاکہ ٹیکس چوری نہ ہو، وہ وقت بھی ضرور آئےگا، اس وقت ہم آئی ایم ایف کے پروگرام میں ہیں۔