تائیوان کو امریکا کی جانب سے اسلحے کی فروخت کے بعد چین نے 28 امریکی دفاعی کمپنیوں کی برآمد پر پابندی عائد کردی ہے اور 10 کو ’ناقابل اعتماد اداروں‘کی فہرست میں شامل کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:چین امریکا تعلقات سنگین ہوگئے، چینی وزیر خارجہ نے خطرہ کی گھنٹی بجادی
چین نے امریکا کے 2 درجن سے زیادہ دفاعی ٹھیکیداروں کی برآمد پر بھی پابندی عائد کر دی ہے جس میں لاک ہیڈ مارٹن اور ریتھیون جیسی بڑی کمپنیاں بھی شامل ہیں، چین نے واشنگٹن کی جانب سے حال میں تائیوان کو ہتھیاروں کی تازہ ترین فروخت پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے یہ قدم اٹھایا ہے۔
چینی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ چین کے ایکسپورٹ کنٹرول قانون اور اسلحہ کے دہرے استعمال کے ایکسپورٹ کنٹرول ریگولیشن کی بنیاد پر کیا ہے جس کا مقصد قومی سلامتی اور مفادات کا تحفظ کرنا اور جوہری عدم پھیلاؤ سمیت بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرنا ہے۔
مزید پڑھیں:امریکا اور چین آمنے سامنے، ڈونلڈ ٹرمپ نے پاناما کینال کا کنٹرول واپس لینے کی دھمکی دیدی
نشانہ بننے والی کمپنیوں میں جنرل ڈائنامکس اور بوئنگ بھی شامل ہیں۔ یہ 10 ’ناقابل اعتماد ادارے‘ بیجنگ کی شدید مخالفت کے باوجود تائیوان کو امریکی ہتھیاروں کی فروخت میں ملوث تھے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’نام نہاد فوجی ٹیکنالوجی تعاون چین کی قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو شدید نقصان پہنچاتا ہے، ون چائنا اصول اور چین اور امریکا کے درمیان 3 مشترکہ اعلامیوں کی شقوں کی خلاف ورزی کرتا ہے اور آبنائے تائیوان میں امن و استحکام کے لیے خطرہ ہے‘۔
برآمدی پابندی گزشتہ ماہ تائیوان کو ہتھیاروں کی فروخت میں ملوث دفاعی اور ایرو اسپیس اداروں پر عائد پابندیوں کا تسلسل ہے۔ان پابندیوں کا ہدف انسیتو، ہڈسن ٹیکنالوجیز، سرونک ٹیکنالوجیز، ریتھیون کینیڈا، ریتھیون آسٹریلیا، ایرکوم اور اوشینیرنگ انٹرنیشنل انکارپوریٹڈ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا، چین ٹیکنالوجی وار: ہواوے کی ایپل کو ٹکر، پہلا ٹرپل فولڈنگ فون لانچ کردیا
تازہ ترین پابندی کے تحت ان کمپنیوں کو چین میں درآمدی اور برآمدی سرگرمیوں اور نئی سرمایہ کاری کرنے سے روک دیا جائے گا۔ ان کے اہلکار ملک میں داخل نہیں ہوسکتے اور ان کے ورک پرمٹ یا رہائش منسوخ کردی جائیں گی۔