حکومت اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سینیئر قیادت دونوں نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اڈیالہ جیل سے بنی گالہ منتقلی کی پیش کش سے متعلق خبروں کو مسترد کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:حکومت پی ٹی آئی مذاکرات: عمران خان نے نئی شرط عائد کردی
جمعہ کو ایک نجی ٹی وی انٹرویو میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ عمران خان نے واضح طور پر کہا ہے کہ ان کی قید غیر قانونی ہے اور وہ اس حوالے سے کسی بھی پیشکش کو مسترد کر دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان اس پر کوئی سمجھوتا نہیں کر رہے ہیں، انہیں اڈیالہ جیل سے بنی گالہ منتقل کرنے کی ہمیں کوئی پیشکش کی گئی ہے نہ ہی ہم ایسی کسی پیش کش پر غور کریں گے۔
اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پارٹی کا کوئی بیک ڈور رابطہ نہیں تھا حالانکہ 26 نومبر کو اسلام آباد میں ہونے والے مظاہروں سے پہلے ایک وقت تھا جب پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ایک اچھا رابطہ قائم ہوا تھا لیکن اس کے بعد سے کوئی رابطہ نہیں ہوا ہے‘۔
مزید پڑھیں:حکومت سے مذاکرات کی کامیابی کا انحصار عمران خان کے 2 مطالبات کی منظوری پر ہے، اسد قیصر
انہوں نے تصدیق کی کہ اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی دونوں’مثبت سمت‘میں آگے بڑھ رہے تھے اور اس کا مطلب یہ نہیں تھا کہ مذاکرات شروع کر دیے گئے تھے۔
بیرسٹر گوہر خان نے حکومت کے ساتھ بات چیت کے لیے تشکیل دی گئی ٹیم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کے ساتھ موجودہ مذاکرات صرف جاری ہیں، ہمارے پاس کوئی بیک ڈور چینل نہیں ہے، ہماری کمیٹی ہی بات چیت میں مصروف ہے‘۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ سیاست میں کسی معاملے پر بات کرنے میں کبھی دیر نہیں ہونی چاہیے۔
اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ گزشتہ رابطے کی پیش رفت رکنے کے بارے پوچھے گئے سوال کے جواب میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ضمانت ملنے کے باوجود ایک اور معاملے میں عمران کی راتوں رات گرفتاری نے اس سارے رابطے اور معاملے کے رکنے میں اہم کردار ادا کیا۔ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی پہلی پوزیشن پر واپس آ چکی ہے لہٰذا اگر حکومتی اور پی ٹی آئی کی کمیٹیاں آگے بڑھنے میں کامیاب رہیں تو بڑی کامیابی ہو گی۔
یہ بھی پڑھیں:سیاسی مذاکرات: پی ٹی آئی کا مشاورت کے بعد 2 مطالبات حکومت کے سامنے رکھنے کا فیصلہ
وزیراعظم کے معاون خصوصی رانا ثنا اللہ کے 3 بڑی جماعتوں کے رہنماؤں کے مذاکرات کی میز پر آنے سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ یہ ایک ’مثالی صورتحال‘ ہے لیکن گہرے سیاسی اختلافات کی وجہ سے اس کے آگے بڑھنے کا امکان نہیں ہے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ شاید ایک وقت آئے گا جب ہم سب میز پر بیٹھ سکیں گے لیکن فی الحال ہم نے اس سے انکار کر دیا ہے، اس وقت ہم چاہتے ہیں کہ کمیٹیاں جاری مذاکرات پر توجہ مرکوز رکھیں۔
دوسری جانب نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کو عمران خان سے متعلق کوئی پیشکش نہیں کی گئی۔
مزید پڑھیں:پی ٹی آئی کے مطالبات بلیک اینڈ وائٹ میں آئے اس کا طریقہ کار بھی پوچھیں گے، رانا ثنا اللہ
بنی گالہ کی مبینہ پیشکش کے بارے میں پوچھے جانے پر عرفان صدیقی نے کہا کہ یہ بات عمران خان سے خود پوچھی جانی چاہیے، حکومت کی مذاکراتی ٹیم کے کسی رکن نے ذاتی حیثیت میں ایسی پیشکش نہیں کی اور نہ ہی اس طرح کی کوئی تجویز سامنے آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان ہونے والی ملاقاتوں کے 2 ادوار میں بھی ایسی کوئی پیش کش سامنے نہیں آئی، جہاں تک مجھے معلوم ہے حکومت یا کسی بھی حلقے کی طرف سے ایسی کوئی پیش کش نہیں کی گئی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر نے کہا کہ عمران خان اپنے دعوے کے لیے ثبوت فراہم کریں۔