امریکا کی ایک عدالت نے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ہش منی کیس میں سزا سنانے کے لیے 10 جنوری کی تاریخ مقرر کردی ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق، مین ہیٹن کی عدالت کی جانب سے سزا سنانے کی تاریخ کا مقرر کیا جانا ایک غیرمعمولی پیشرفت ہے، تاہم جج نے اس بات کا بھی اشارہ دیا ہے کہ سابق صدر کو جیل کی سزا نہیں سنائی جائے گی۔ لیکن اس کے باوجود ڈونلڈ ٹرمپ سنگین جرائم میں سزا یافتہ عہدہ سنبھالنے والے امریکا کے پہلے صدر بن جائیں گے۔
یہ بھی پڑھین: ڈونلڈ ٹرمپ کو سزا ملنے کے بعد امریکی ووٹ دینے سے متعلق کیا سوچ رہے ہیں؟
ٹرمپ کے خلاف ہش منی کیس سننے والے جج جوآن ایم مرچن نے اپنے تحریری فیصلے میں اشارہ دیا کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کو سزا سنائیں گے جسے غیرمشروط ڈسچارج کہا جاتا ہے، جس میں جرم ثابت تو ہوتا ہے لیکن مقدمہ جیل کی سزا، جرمانہ یا پروبیشن جیسی سزاؤں کے بغیر ختم کردیا جاتا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ اگر چاہیں تو سزا سنائے جانے کی عدالتی کارروائی میں عملی طور پر عدالت میں پیش ہوسکتے ہیں۔
جج جوآن ایم مرچن نے ڈونلڈ ٹرمپ کے دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے اپنے فیصلے کو برطرف کرنے اور صدارتی استثنیٰ کی بنیاد پر کیس کو ختم کرنے سے انکار کرتے ہوئے اور ٹرمپ کی صدارت کے لیے دوسری مدت کی وجہ سے اپنے حکمنامے میں لکھا، ’اس معاملے کو حتمی شکل دینا انصاف کے تقاضوں کو پورا کرے گا‘۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کو جنسی زیادتی اور ہتک عزت کے الزام میں 50 لاکھ ڈالر ادا کرنے کا حکم
خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کو اپنے ٹرتھ سوشل پلیٹ فارم پر جج مرچن پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر جج کا فیصلہ برقرار رہنے دیا جاتا ہے تو ہم جانتے ہیں کہ یہ صدارت کا خاتمہ ہوگا۔
انہوں نے اپنے دعوؤں کو دہراتے ہوئے کہا کہ یہ مقدمہ ایک ’ناجائز سیاسی حملہ اور دھاندلی کے سوا کچھ نہیں‘ ہے جو کہ مین ہیٹن ڈسٹرکٹ اٹارنی اور ڈیموکریٹ ایلون بریگ کی کارستانی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اب گرین کارڈ ملنا آسان، ڈونلڈ ٹرمپ کا پالیسی میں تبدیلی کا اشارہ، ویڈیو وائرل
واضح رہے کہ گزشتہ سال مئی میں ڈونلڈ ٹرمپ پرکاروباری معلومات میں جعلسازی سمیت 34 الزامات کے تحت فرد جرم عائد کی گئی تھی۔ عدالت نے صدارتی استثنا کا دعویٰ بھی مسترد کردیا تھا۔ امریکی میڈیا کے مطابق، ڈونلڈ ٹرمپ ممکنہ طور پر اپنی حلف برداری سے پہلے ہی سزا کے خلاف اپیل دائرکریں گے۔