ڈونلڈ ٹرمپ کو جنسی زیادتی اور ہتک عزت کے الزام میں 50 لاکھ ڈالر ادا کرنے کا حکم

پیر 30 دسمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امریکا کی وفاقی اپلیٹ کورٹ نے نیویارک جیوری کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مصنف ای جین کیرول کو جنسی زیادتی اور بدنام کرنے کے جرم میں 50 لاکھ ڈالر ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ سزائے موت پر عملدر آمد میں دلچسپی کیوں لے رہے ہیں؟

نیو یارک کی جیوری نے گزشتہ سال 9 روزہ سول ٹرائل کے بعد فیصلہ سنایا تھا کہ سابق صدر نے 1996 میں مین ہیٹن کے ڈپارٹمنٹ اسٹور میں کیرول کے ساتھ جنسی زیادتی کی تھی۔

ڈونلڈ ٹرمپ کو خاتون کا جنسی استحصال کرنے پر 20 لاکھ ڈالر اور ایلی میگزین کے سابق کالم نگار کیرول کو بدنام کرنے پر 30 لاکھ ڈالر ادا کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے ان الزامات کی تردید کی تھی اور اس بنیاد پر فیصلے کے خلاف اپیل کی تھی کہ 2 دیگر خواتین جنہوں نے کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے ان کے ساتھ جنسی زیادتی کی تھی انہیں بھی گواہی دینے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے تھی۔ اس سے یو ایس سرکٹ کورٹ آف اپیلز کے 3 رکنی پینل نے اتفاق نہیں کیا تھا۔

مزید پڑھیں:نومنتخب امریکی صدر کے قتل کا منصوبہ بے نقاب، ڈونلڈٹرمپ کس ملک کے نشانے پرتھے؟

امریکی عدالت نے کہا تھا کہ وہ اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ ثابت نہیں کیا کہ ضلعی عدالت نے فیصلے میں غلطی کی ہے‘۔

ڈونلڈ ٹرمپ یہ بھی ثابت کرنے میں ناکام رہے کہ عدالتی فیصلے نے ان کے کون سے اہم حقوق کو متاثر کیا ہے جس پر نئے ٹرائل کی ضرورت ہو۔

5 نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں کامیابی کے بعد سے خصوصی وکیل جیک اسمتھ کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف دائر کیے گئے 2 وفاقی مقدمات کو بھی واپس لے لیا ہے۔

ٹرمپ پر الزام تھا کہ انہوں نے وائٹ ہاؤس چھوڑنے کے بعد خفیہ دستاویزات کو غلط طریقے سے ہینڈل کیا اور 2020 کے انتخابات کے نتائج کو تبدیل کرنے کی کوشش کی لیکن اسمتھ نے محکمہ انصاف کی پالیسی کے تحت یہ مقدمات واپس لے لیے کہ وہ موجودہ صدر کے خلاف قانونی چارہ جوئی نہیں کرنا چاہتے۔

یہ بھی پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ کو کرمنل کیسز میں جزوی استثنیٰ مل گیا، جو بائیڈن کی فیصلے پر تنقید

ڈونلڈ ٹرمپ کو مئی میں نیو یارک میں پورن اسٹار اسٹورمی ڈینیئلز کو خفیہ رقم کی ادائیگی کو چھپانے کے لیے جعلی کاروباری ریکارڈ بنانے کے 34 الزامات میں بھی سزا سنائی گئی تھی۔

جج جوآن مرچان نے حال ہی میں نومنتخب صدر کی جانب سے ان کی سزا کو خارج کرنے کی کوشش کو مسترد کر دیا تھا لیکن سزا غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی گئی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp