پلوامہ حملے کے بارے میں تازہ ترین انکشافات پاکستانی موقف کی حمایت ہیں۔ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے نام نہاد سابق گورنر ستیہ پال ملک کے تازہ ترین انکشافات نے ایک بار پھر پلوامہ حملے پر پاکستان کے موقف کی تصدیق کر دی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ عالمی برادری تازہ ترین انکشافات کا نوٹس لے گی۔ امید ہے کہ عالمی برادری خود غرض سیاسی مفادات، جھوٹ اور فریب پر مبنی پاکستان کے خلاف بھارت کی پروپیگنڈہ مہم کا جائزہ لے گی۔
ترجمان کا کہنا تھا بھارت کو تازہ ترین انکشافات میں اٹھائے گئے سوالات کا جواب دینا چاہیے۔ اب وقت آگیا ہے کہ پلوامہ حملے کے بعد علاقائی امن کو متاثر کرنے والے اقدامات کے لیے بھارت کو جوابدہ ٹھہرایا جائے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان بھارت کے جھوٹے بیانیے اور مختلف اشتعال انگیزیوں کا مقابلہ کرتے ہوئے مضبوطی اور ذمہ داری سے کام کرے گا۔
مودی نے پلوامہ حملے کے حقائق عوام سے چھپائے: ستیہ پال ملک
مقبوضہ جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے کہا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نے فروری 2019 میں پلوامہ حملے کے اہم حقائق عوام سے چھپائے۔ حملے میں بھارتی سیکیورٹی فورسز کے ایک درجن اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔
ستیہ پال ملک نے ’دی وائر‘ کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ انہیں فوری طور پر احساس ہو گیا تھا کہ نریندر مودی اس حملے کو پاکستان پر الزام لگا کر اپنی حکومت اور بی جے پی کو فائدہ پہنچانے کے لیے استعمال کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ مودی کو کشمیر کے بارے میں ’غلط معلومات‘ ہیں یا وہ ’ناواقف‘ ہیں۔ وزارت داخلہ کی کوتاہیوں پر بات نہیں کی جس کے نتیجے میں پلوامہ حملہ ہوا۔
ستیہ پال ملک نے انکشاف کیا کہ ’پلوامہ میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے قافلے پر حملہ بھارتی نظام بالخصوص سی آر پی ایف اور وزارت داخلہ کی ’نااہلی‘ اور ’لاپرواہی‘ کا نتیجہ تھا‘۔
انہوں نے بتایا کہ کس طرح سی آر پی ایف نے اپنے اہلکاروں کو لے جانے کے لیے ہوائی جہاز مانگا تھا لیکن وزارت داخلہ نے اس سے انکار کر دیا تھا۔ کہا اہم بات یہ ہے کہ پلوامہ حملے کے فوراً بعد جب نریندر مودی نے مجھے کاربیٹ پارک کے باہر سے بلایا تو میں نے ان تمام کوتاہیوں کو بھارتی وزیراعظم کے سامنے بیان کیا تھا۔ سابق گورنر کا کہنا تھا کہ مودی نے ان سے کہا کہ چپ رہیں اور یہ سب کسی کو نہ بتائیں۔
ستیہ پال ملک نے کہا کہ اس کے علاوہ قومی سلامتی کے مشیر اجیت دول نے بھی انہیں خاموش رہنے اور اس بارے میں بات نہ کرنے کو کہا جس سے انہیں فوراً احساس ہو گیا کہ اس کا مقصد پاکستان پر الزام لگا کر حکومت اور بی جے پی کو انتخابی فائدہ پہنچانا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پلوامہ واقعہ انٹیلی جنس کی سنگین ناکامی تھی کیونکہ 300 کلو گرام آر ڈی ایکس دھماکا خیز مواد لے جانے والی کار جس کے مبینہ طور پر سرحد پار سے آنے کا دعویٰ کیا گیا تھا لیکن وہ 15 روز سے بغیر کسی کے علم میں آئے اور چیک ہوئے مقبوضہ کشمیر کی سڑکوں اور دیہاتوں میں گھوم پھر رہی تھی۔