شہریوں کا ملٹری ٹرائل؛ جواد ایس خواجہ کی جانب سے سپریم کورٹ میں نظر ثانی اپیل دائر

پیر 6 جنوری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ملٹری کورٹ میں شہریوں کے ٹرائل روکنے کی درخواست خارج کرنے کے فیصلے کیخلاف سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کی جانب سے نظر ثانی کی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کردی گئی ہے۔

عدالت عظمیٰ سے 9 دسمبر 2024 کے حکم کے خلاف نظرثانی درخواست قبول کرنے کی استدعا کرتے ہوئے جواد ایس خواجہ نے استدعا کی ہے کہ موجودہ اپیل اور متعلقہ اپیلوں کی سماعت اس وقت تک ملتوی کی جائے جب تک 26ویں ترمیم کی قانونی حیثیت طے نہ ہو جائے۔

یہ بھی پڑھیں: آئینی بینچ کا سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کو جرمانہ، وجہ کیا بنی؟

جواد ایس خواجہ کا موقف ہے کہ متنازعہ حکم میں سے وہ بیان حذف کیا جائے جس میں کہا گیا ہے کہ یہ درخواست دیانتداری پر مبنی نہیں اورصرف مقدمے میں تاخیر کے لیے دی گئی ہے، اسی طرح متنازعہ حکم میں درخواست کو “غیر سنجیدہ” قرار دینے کا فیصلہ بھی ختم کیا جائے۔

سابق چیف جسٹس نے اپنی درخواست میں 20,000 روپے جرمانے کے حکم کو بھی ختم کرنے کی استدعا کی ہے، واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے دسمبر کے دوسرے ہفتے میں جواد ایس خواجہ پر 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: آئینی ترمیم کا مقصد عمران خان کو فوجی عدالتوں سے سزا دلوانا ہے،,سلمان اکرم راجا

سابق چیف جسٹس پر جرمانہ فوجی عدالتوں کے فیصلہ کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت روکنے کی درخواست کی سماعت کے دوران عائد کیا گیا تھا جب درخواست گزار کے وکیل اعتزاز احسن نے 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں کا فیصلہ ہونے تک سماعت نہ کرنے کی درخواست دائر کی تھی۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے درخواست کی سماعت کرتے ہوئے سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ جواد ایس خواجہ کو 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا تھا، جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آپ کا کوئی پیارا زیرحراست نہیں اس لیے تاخیر چاہتے ہیں، اگر عدالت کا دائرہ اختیار تسلیم نہیں کرتے تو یہاں سے چلے جائیں۔

مزید پڑھیں: 26ویں آئینی ترمیم پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اختلافات کا شکار

درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیے کہ آئینی ترمیم کالعدم ہوئی تو اس کے تحت ہونے والے فیصلے بھی ختم ہوجائیں گے، جس پر جسٹس مظہر علی نے ریمارکس دیے کہ فیصلوں کو ہمیشہ تحفظ حاصل ہوتا ہے، ہر سماعت پر ایسی ہی درخواستیں دائر کی جاتی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp