ہندوستانی صحافی رویش کمار کے انکشافات: پلوامہ کا ڈرامہ مودی کے گلے کی ہڈی بن گیا

اتوار 16 اپریل 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کواپنے ہی ملک میں بدترین ہزیمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک کے انکشافات کی گَرد ابھی بیٹھی بھی نہ تھی کہ ہندوستانی صحافی اور یو ٹیوبر رویش کمار کے نے بھی پلوامہ کا ڈرامہ بے نقاب کرتے ہوئے ہوش رُبا انکشافات کیے ہیں۔

کیا مودی سرکار کے جھوٹ کا بھانڈہ پھوٹنے لگا ہے؟

رویش کمار نے سوالات اٹھا دیئے کہا پلوامہ حملے پر مودی نے ستیہ پال ملک کو کیوں چپ رہنے کا کہا ؟ اگر اہلکاروں کو ایئر کرافٹ دے دیا جاتا تو پلوامہ حملہ نہ ہوتا لیکن مودی نے ایئر کرافٹ دینے سے منع کر دیا۔

رویش کمار کا کہنا تھا کہ بھارتی سیاستدان نہ صرف پلوامہ حملے پر سوالات اٹھا رہے ہیں بلکہ مودی سرکار کو اس کا قصور وار بھی ٹھہرا رہے ہیں۔

کہا کیوں مودی اور نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر اجیت دوول بھی پلوامہ حملے پر بات کرنے سے منع کرتے رہے؟ 300 کلو گرام بارودی مواد سے بھری گاڑی کا علاقے میں داخل ہونا سیکیورٹی کی ناکامی تھی؟

یوٹیوبر نے کہا پلوامہ حملے کا مقصد الیکشن میں مودی کو جتوانا تھا کیونکہ پلوامہ واقعہ کے وقت مودی سیاسی سرگرمیوں میں مصروف تھے۔ مودی کے کہنے پر ہی بھارتی میڈیا نے بھی پاکستان کے خلاف انتقامی کارروائی کی صورتحال بنائی۔ بھارتی میڈیا نے عوام سے حقیقت چھپائی اور مودی کو ہیرو کے طور پر دکھایا گیا۔
رویش کمار نے دلیل دیتے ہوئے کہ کہا بھارتی سرکار آج تک پلوامہ حملے کی وجوہات سامنے نہیں لا سکی بلکہ پلوامہ حملے کے بعد اس پر بات کرنے والوں کو غدار تک قرار دیا گیا۔ مودی سرکار کو آئے روز عالمی سطح پر ہزیمت کا سامنا ہے لیکن مودی کا کوئی پرسان حال نہیں۔

سابق وزیرِاعلیٰ کرناٹک سدارامیا نے بھی پلوامہ کی گُتھی سلجھا دی

سابق وزیرِاعلیٰ کرناٹک سدارامیا نے کہا ہے کہ پلوامہ حملے اور فوجیوں کی ہلاکتوں کے ذمے دار مودی اور امیت شاہ ہیں۔ مودی اور امیت شاہ نے سیاسی فائدے کے لیے جہاز دینے سے انکار کیا۔ جس کا نتیجہ فوجیوں کی ہلاکت کی صورت میں سامنے آیا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا مودی اپنے ہی فوجیوں کا قاتل بن کر ہمسایہ ممالک پر الزام تراشی کرکے خطے کے لیے خطرہ نہیں؟

مودی نے پلوامہ حملے کے حقائق عوام سے چھپائے: ستیہ پال ملک

مقبوضہ جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے کہا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نے فروری 2019 میں پلوامہ حملے کے اہم حقائق عوام سے چھپائے۔ حملے میں بھارتی سیکیورٹی فورسز کے ایک درجن اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔

ستیہ پال ملک نے ’دی وائر‘ کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ انہیں فوری طور پر احساس ہو گیا تھا کہ نریندر مودی اس حملے کو پاکستان پر الزام لگا کر اپنی حکومت اور بی جے پی کو فائدہ پہنچانے کے لیے استعمال کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ مودی کو کشمیر کے بارے میں ’غلط معلومات‘ ہیں یا وہ ’ناواقف‘ ہیں۔ وزارت داخلہ کی کوتاہیوں پر بات نہیں کی جس کے نتیجے میں پلوامہ حملہ ہوا۔

ستیہ پال ملک نے انکشاف کیا کہ ’پلوامہ میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے قافلے پر حملہ بھارتی نظام بالخصوص سی آر پی ایف اور وزارت داخلہ کی ’نااہلی‘ اور ’لاپرواہی‘ کا نتیجہ تھا‘۔

انہوں نے بتایا کہ کس طرح سی آر پی ایف نے اپنے اہلکاروں کو لے جانے کے لیے ہوائی جہاز مانگا تھا لیکن وزارت داخلہ نے اس سے انکار کر دیا تھا۔ کہا اہم بات یہ ہے کہ پلوامہ حملے کے فوراً بعد جب نریندر مودی نے مجھے کاربیٹ پارک کے باہر سے بلایا تو میں نے ان تمام کوتاہیوں کو بھارتی وزیراعظم کے سامنے بیان کیا تھا۔ سابق گورنر کا کہنا تھا کہ مودی نے ان سے کہا کہ چپ رہیں اور یہ سب کسی کو نہ بتائیں۔

ستیہ پال ملک 2019 میں ہوئے پلوامہ حملے کے وقت مقبوضہ جموں و کشمیر کے گورنر تھے۔ تصویر بشکریہ ’دی وائر‘

ستیہ پال ملک نے کہا کہ اس کے علاوہ قومی سلامتی کے مشیر اجیت دول نے بھی انہیں خاموش رہنے اور اس بارے میں بات نہ کرنے کو کہا جس سے انہیں فوراً احساس ہو گیا کہ اس کا مقصد پاکستان پر الزام لگا کر حکومت اور بی جے پی کو انتخابی فائدہ پہنچانا ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پلوامہ واقعہ انٹیلی جنس کی سنگین ناکامی تھی کیونکہ 300 کلو گرام آر ڈی ایکس دھماکا خیز مواد لے جانے والی کار جس کے مبینہ طور پر سرحد پار سے آنے کا دعویٰ کیا گیا تھا لیکن وہ 15 روز سے بغیر کسی کے علم میں آئے اور چیک ہوئے مقبوضہ کشمیر کی سڑکوں اور دیہاتوں میں گھوم پھر رہی تھی۔

ستیہ پال ملک نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی ریاستی حیثیت کو ختم کرنا غلطی تھی اور اسے فوری طور پر بحال کیا جانا چاہیے۔ مودی کو کرپشن پر کوئی تشویش نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp