ن لیگ کا ایک طبقہ مذاکرات سبوتاژ کرنا چاہتا ہے، فیصل چوہدری

منگل 7 جنوری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ اسپیکر ایاز صادق اور رانا ثنا اللہ مذاکرات کے خواہاں ہیں لیکن ن لیگ میں موجود ایک طبقہ مذاکرات سبوتاژ کرنا چاہتا ہے۔

وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ ایاز صادق اور رانا ثناء اللہ نے عمران خان سے مذاکراتی کمیٹی کی ملاقات کروانے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

’۔۔۔وہ کوشش کر رہے ہیں لیکن ان سے بھی کچھ نہیں ہوا، اڈیالہ جیل مریم نواز کے ماتحت ہے۔ ‘

یہ بھی پڑھیں:حکومت کے ساتھ مذاکرات کی اصل کہانی، پی ٹی آئی عمران خان کو کیسے رہا کروانا چاہتی ہے؟

فیصل چوہدری کے مطابق ن لیگ میں ایک طبقہ چاہتا ہے کہ سیاسی عدم استحکام برقرار رہے اور مذاکرات کامیاب نہ ہوں۔

عمران خان کو ڈیل کی پیشکش سے متعلق سوال پر فیصل چوہدری نے کہا کہ مجھے علم نہیں کہ یہ پیشکش حکومت کی طرف سے ہوئی یا اصل حکومت کی طرف سے، البتہ پیشکش ہوئی ہے اور یہ عمران خان نے خود بتایا ہے۔

مزید پڑھیں:القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ مجھ پر دباؤ ڈالنے کے لیے لٹکایا جارہا ہے، این آر او نہیں لوں گا، عمران خان

’انہیں (عمران خان) 2 آفرز ہوئی تھیں، ایک پیشکش اٹک جیل میں ہوئی تھی کہ 3 چار سال کے لیے باہر چلیں جائیں اور اب کہا گیا کہ آپ کو ہاؤس اریسٹ میں بھیج دیتے ہیں۔‘

مذاکرات میں پی ٹی آئی حکومت کو کیا دے سکتی ہیں؟

اس سوال کا جواب دیتے ہوئے عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری کا موقف تھا کہ پی ٹی آئی نے مذاکرات کے لیے آغاز کیا ہے، ہمارے ابتدائی طور پر 2 مطالبات ہیں، 26ویں آئینی ترمیم اور مینڈیٹ کی بحالی کا مطالبہ ہم نے فی الحال پسِ پشت ڈال دیا ہے۔

’۔۔۔کیونکہ اس میں وقت درکار ہوگا لیکن جو حکومت فوری کر سکتی ہے وہ مطالبات ہم نے ان کے سامنے رکھے ہیں۔‘

مزید پڑھیں:فواد چوہدری سمیت دیگر کی پی ٹی آئی میں واپسی کا فیصلہ عمران خان خود کریں گے، لطیف کھوسہ

انہوں نے کہا کہ اس وقت اپوزیشن میں رہتے ہوئے ہمارے مطالبات حکومت سے ہیں، ہماری سب سے بڑی پارٹی ہے جسے سائیڈ لائن کیا گیا، کارکنان کو ہراساں کیا جارہا ہے۔

’۔۔۔تو زیادتی ہمارے ساتھ ہورہی ہے اور اس پر حکومت نے ہی اقدامات کرنا ہیں، اس کے بعد ہم کیا دے سکتے ہیں یہ بعد کی بات ہے۔‘

کیا القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ مذاکرات کے باعث نہیں سنایا جارہا؟

عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری کے مطابق یہ ممکن ہے کہ عمران خان پر دباؤ ڈالنے کی وجہ سے سزا نہیں سنائی جارہی اور ایک تلوار لٹکائی جارہی ہے لیکن وہ دباؤ میں نہیں آتے اور کہہ چکے ہیں کہ سزا جو سنانی ہے وہ سنادیں۔

مزید پڑھیں:حکومت کے ساتھ مذاکرات کی اصل کہانی، پی ٹی آئی عمران خان کو کیسے رہا کروانا چاہتی ہے؟

’انٹرنیشنل میڈیا کا ایک پریشر موجود ہے اور پہلے سے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے اوپر بہت دباؤ موجود ہے۔‘

فیصل چوہدری کے مطابق یہ بھی ممکن ہے کہ اس وقت حکومت نہیں چاہتی کہ عمران خان کو سزا سنا کر یہ معاملہ زبان زد عام کیا جائے اور بین الاقوامی سطح پر بھی اس کیس کو کوریج ملنے لگ جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp