امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہمسایہ ملک کینیڈا کو پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کی ریاست بن جائیں ٹیرف ختم اور ٹیکس کم ہوجائیں گے۔
ٹرمپ کی طرف سے یہ بیان کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے استعفیٰ دینے کے اعلان کے چند گھنٹوں بعد سامنے آیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کے اپنے پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اور کینیڈا مل جائیں تو کتنا عظیم ملک بن سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر کینیڈا امریکا کے ساتھ الحاق کا فیصلہ کرکے اس کی 51ویں ریاست بننے پر راضی ہوتا ہے تو اسے روسی اور چینی جہازوں کے خطرے کا بھی سامنا نہیں رہے گا۔
یہ بھی پڑھیے:جیسا کو تیسا، کینیڈا اور امریکا میں ٹھن گئی، مگر کیوں؟
ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ کینیڈا میں بہت سارے لوگ یہ چاہتے ہیں کہ ان کا ملک امریکا کی ریاست بنے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکا کینیڈا کو سبسڈی دے کر مزید تجارتی خسارہ برداشت نہیں کرسکتا۔ امریکی نو منتخب صدر نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کو اس بات کا اندازہ تھا اس لیےانہوں نے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا۔
یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے گزشتہ دور صدارت میں امریکا کے کینیڈا کے ساتھ تعلقات مثالی نہیں تھے۔
یہ بھی پڑھیے:کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کا پارٹی سربراہی اور وزارت عظمیٰ سے مستعفی ہونے کا اعلان
دوسری طرف کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے پیر کے روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے پارٹی کی سربراہی اور وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دینے کا اعلان کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ وزارت عظمیٰ کا عہدہ نئے پارٹی سربراہ کے چناؤ کے بعد چھوڑیں گے۔
کینیڈین وزیراعظم نے اعلان کیا کہ وہ حکمراں لبرل پارٹی کی سربراہی سے استعفیٰ دے رہے ہیں لیکن نئے رہنما کے انتخاب تک وزیر اعظم کے عہدے پر برقرار رہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘میں پارٹی لیڈر کی حیثیت سے استعفیٰ دینے کا ارادہ رکھتا ہوں، وزیر اعظم کے عہدے سے اس وقت استعفیٰ دینا چاہتا ہوں جب پارٹی ایک مضبوط رہنما کے ذریعے اپنا اگلا لیڈر منتخب کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ میں اگلے انتخابات میں لبرل پارٹی کے معیار پر پورا اترنے والا نہیں بن سکتا، اس لیے کینیڈین پارلیمنٹ کو مارچ تک تحلیل کر دیا جائے گا۔