پشاورمیں آج بھی تانبے کے برتن ہاتھوں سے بنائے جاتے ہیں۔ گو افغان جنگ کی وجہ سے یہ کاروبار بری طرح متاثر ہوا لیکن سنہ 2018 سے اس میں دوبارہ بہتری آنے لگی اور مانگ میں اضافہ ہونے لگا۔
پشاورمیں ظروف سازی کا یہ کارخانہ 70 سال سے بھی پرانا ہے جہاں روایتی اوزاروں سے تانبے کے برتن اور ڈیکوریشن پیس بنائے جاتے ہیں۔ اس کے بنانے والوں کا یہ فن ان کے آبا و اجداد سے ان میں منتقل ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور کا مشہور قصہ خوانی بازار اب کس حالت میں ہے؟
پیتل کی ظروف سازی کا کاروباربھی صدیوں پرانا ہے۔ افغان جنگ نے اسے بھی متاثر کیا تاہم سنہ 2018 سے اس کی مانگ میں بھی دوبارہ اضافہ ہورہا ہے۔ پیتل کے ایک ایک برتن کی تیاری میں وقت اور خرچہ زیادہ ہونے پر ان کی قیمتیں بھی زیادہ ہوتی ہیں۔
ان برتنوں کی قیمتیں زیادہ ہونے پر ہر کوئی انہیں خرید نہیں پاتا اور یوں اس کا کاروبار کرنے والے بھی اس پر کافی ناخوش دکھائی دیتے ہیں۔
مزید پڑھیے: پشاور کے قدیمی بابا نیکا کے پائے آخر اتنا مشہور کیوں ہیں؟
ماہرین طب کے مطابق پیتل کے برتنوں کے استعمال سے انسانی صحت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔