پولیس نے کیش ایپ (رقم منتقلی سے متعلق موبائل ایپ) کے بانی باب لی کو سان فرانسسکو میں چھرا گھونپ کر قتل کرنے کے الزام میں ایک خود ساختہ ٹیک انٹرپرینیور ’نیما مومنی‘ کو گرفتار کر لیا ہے۔
کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والے 38 سالہ نیما مومنی اور باب لی ایک دوسرے کو جانتے تھے جبکہ نیما مومنی کی لنکڈ ان پروفائل کے مطابق وہ ایک ٹیکنالوجی کنسلٹنٹ اور ایک آئی ٹی کمپنی کا مالک ہے۔
پولیس نے 43 سالہ باب لی کو سان فرانسسکو شہر کے مرکز کے قریب 4 اپریل کو چاقو کے زخموں سے بے ہوش پایا جس پر انہیں ہسپتال لے جایا گیا مگر وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک نیوز کانفرنس میں سان فرانسسکو پولیس ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ولیم سکاٹ نے نیما مومنی کی گرفتاری کا اعلان کیا۔
ولیم سکاٹ نے کہا کہ مسٹر مومنی پر قتل کا الزام عائد کیا گیا ہے اور وہ اب سان فرانسسکو کاؤنٹی جیل میں زیر حراست ہیں تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ باب لی اور مشتبہ شخص ایک دوسرے کو کیسے جانتے تھے۔
رپورٹس کے مطابق نیما مومنی کا اس سے پہلے بھی مجرمانہ ریکارڈ موجود ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق نیما مومنی کے پڑوسی سیم سنگر کا کہنا ہے کہ بطور ہمسایہ نیما مومنی نے انہیں کبھی کوئی تکلیف نہیں پہنچائی ماسوائے اس کے کہ وہ موسیقی بہت اونچی آواز میں سنتے تھے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتاری کے باوجود کیس بند نہیں ہوا ہے اور باب لی کی موت کی تحقیقات اب بھی جاری ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے واقع کی تمام سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کر لی ہیں۔
باب لی کیش ایپ کے بانی ہیں جو کہ اسمارٹ فون پر استعمال کی جانے والی ایک ایپ ہے جسے رقوم کی منتقلی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک نیوز کانفرنس کے دوران سان فرانسسکو کے ڈسٹرکٹ اٹارنی بروک جینکنز کا کہنا ہے کہ ان کی ٹیم اور پولیس نے باب لی کے کیس کو حل کرنے کے لیے انتھک محنت کی ہے۔