افغانستان نے کہا ہے کہ وہ بھارت کو اہم علاقائی و معاشی شراکت دار کے طور پر دیکھتے ہیں۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت کے سیکریٹری خارجہ وکرم مسری نے بدھ 8 جنوری کو طالبان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ملاقات کی جس کے بعد طالبان حکومت کا یہ اہم بیان سامنے آیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں افغانستان نے تعاون نہ کیا تو اس کی بھارت سے تجارتی راہداری بند کردیں گے، پاکستان کا انتباہ
طالبان نے اگست 2021 میں کابل کا کنٹرول سنبھالا تھا، جس کے بعد ان کا بھارت کے ساتھ یہ پہلا سفارتی رابطہ ہے۔
افغان وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہاکہ ہم بھارت کے ساتھ ایک اہم علاقائی اور اقتصادی شراکت دار کے طور پر سیاسی اور اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں۔
دوسری جانب بھارت کی وزارت خارجہ نے سیکریٹری خارجہ کی افغان عہدیدار سے ملاقات کے بعد اپنے بیان میں کہا تھا کہ بھارت اس بات پر غور کررہا ہے کہ ہم افغانستان میں ترقیاتی منصوبوں میں شامل ہوں، اور تجارتی تعلقات کو فروغ دیا جائے۔
واضح رہے کہ بھارت سمیت کسی بھی پڑوسی ملک نے طالبان کی حکومت کو سرکاری طور پر ابھی تک تسلیم نہیں کیا، تاہم انڈیا کا ایک چھوٹا سا سفارتی مشن تجارت، امداد اور طبی امداد کے لیے کابل میں موجود ہے۔
بھارت پاکستان کے خلاف کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا، اب وہ کراچی اور گوادر کی بندرگاہوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ایران کی چابہار بندرگاہ کو سامان کی رسد کے لیے تیار کررہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں افغانستان کی پاکستان کے راستے بھارت کو پہلی بار 8 ہزار ٹن پیاز کی برآمد
اس وقت پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات معمول پر نہیں، پاکستان کا مؤقف ہے کہ یہاں ہونے والی دہشتگردی کو افغانستان کی سپورٹ حاصل ہے، جبکہ طالبان اس الزام کو مسترد کرتے ہیں۔