اسلام آباد ہائیکورٹ نے شبلی فراز کی گرفتاری سے روکنے کی درخواست پر سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔ عدالت نے شبلی فراز پر درج تمام مقدمات کی تفصیلات جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔
رہنما تحریک انصاف شبلی فراز نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں گرفتاری سے روکنے کی درخواست دائر کی۔ سینئر وکیل بابر اعوان شبلی فراز کی جانب سے عدالت میں پیش ہوئے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے کیس کی سماعت کی۔
عدالت نے اسٹیٹ کونسل کو شبلی فراز کے خلاف درج تمام مقدمات کی تفصیلات جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔ جس پر اسٹیٹ کونسل زین قریشی عدالت میں پیش ہوئے، اس سے پہلے بھی اسٹیٹ کونسل، علی امین گنڈا پور، اعظم سواتی اور مراد سعید کے خلاف مقدمات کی تفصیلات فراہم کر چکے ہیں۔
سماعت کے دوران شبلی فراز کے وکیل ڈاکٹر بابر اعوان نے اپنے دلائل میں کہا کہ شبلی فراز کے خلاف کیا کیا کیسز ہیں تاحال تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں،، شبلی فراز ضمانت کے باوجود جوڈیشل کمپلیکس میں پھنسے رہے، پولیس باہر چوکس کھڑی تھی کہ شبلی فراز باہر نکلیں اور گرفتار کر لیا جائے، چھ گھنٹے بعد وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے شبلی فراز کو ریسکیو کرکے نکالا۔
انہوں نے کہا کہ آئین میں ہر شہری کو اظہار رائے کی آزادی ہے، کیسوں کی تفصیلات آنے تک گرفتاری سے روکا جائے اور اگر کسی کیس میں گرفتاری چاہیے ہو تو اس عدالت سے اجازت لے کر گرفتار کیا جائے۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے تمام دلائل سننے کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا اور کہا کہ عدالت اس کیس سے متعلق مناسب احکامات جاری کرے گی۔