پاکستان تحریک انصاف کی چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس مزمل اختر شبیر نے درخواست مزید سماعت کے لیے جسٹس علی باقر نجفی کو بھجوانے کی سفارش کرتے ہوئے چیف جسٹس کو واپس بھجوا دی۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی تو تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کے وکیل ظفر اقبال منگن نے دلائل دئیے۔ کہا نگران وزیر اعلیٰ پنجاب کے پرنسپل سیکرٹری سمیت 22 بیورو کریٹس کو عہدوں سے نہ ہٹانے پر درخواست دائر کی گئی ہے۔
فواد چوہدری کے وکیل ظفر اقبال منگن نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا عدالت نے الیکشن کمیشن کو 22 بیورو کریٹس کیخلاف درخواست کا 7 دن میں فیصلہ کرنےکاحکم دیا ہے۔ عدالتی حکم کے باوجود وزیراعلی پنجاب کے پرنسپل سیکرٹری، کمشنر لاہور، سی سی پی او لاہور عہدوں پر برقرار ہیں۔
کہا عدالتی حکم کے باجود الیکشن کمیشن نے آج تک تحریک انصاف کی اس درخواست کا فیصلہ نہیں کیا۔ الیکشن کمیشن کا یہ اقدام واضع طور پر توہین عدالت ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کے پرنسپل سیکرٹری سمیر سید، کمشنر لاہور، سی سی پی او لاہور سیاسی وابستگی رکھتے ہیں۔
دلائل میں یہ بھی کہا کہ ’پنجاب کے 22 بڑے عہدوں پر سیاسی وابستگی رکھنے والے بیوروکیٹس کی تعیناتی غیر قانونی ہے۔ ان بیورو کریٹس کی موجودگی میں صاف شفاف انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں۔
فواد چوہدری کے وکیل ظفر اقبال منگن نے کہا پاکستان تحریک انصاف نے ان بیورو کریٹس کی تعیناتی کے پہلے روز ہی اعتراض اٹھایا تھا۔ عدالت سیاسی وابستگی رکھنے والے بیوروکریٹس کو عہدوں سے ہٹانے کا حکم جاری کرے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ اسی نوعیت کی درخواست جسٹس علی باقر نجفی کے پاس زیر سماعت ہے۔ اس پر عدالت نے درخواست چیف جسٹس کو ارسال کر دی۔