سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ کیس کا محفوظ فیصلہ پیر کو سنایا جانا تھا، تاہم ایک بار پھر عدالت نے ملزمان کی عدم موجودگی کی بنا پر 17 جنوری کو فیصلہ سنانے کا اعلان کیا ہے۔
عمران خان کی لیگل ٹیم کے رکن خالد یوسف چوہدری کے مطابق عدالتی عملے نے انہیں پیر کو 11 بجے فیصلہ سنانے کی اطلاع دی تھی، سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی سلمان اکرم راجہ، بیرسٹر گوہر اور عمران خان کی بہنیں اڈیالہ جیل کے باہر 10 بج کر 15 منٹ تک پہنچ گئے تھے، تاہم انہیں اندر جانے کی اجازت نہیں ملی۔
یہ بھی پڑھیں 190 ملین پاؤنڈ کیس: کب کیا ہوا؟
سینیئر کورٹ رپورٹر ثاقب بشیر نے بتایا کہ وہ آج صبح ساڑھے 9 بجے اڈیالہ جیل پہنچ چکے تھے تاہم انہیں بھی اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ احتساب عدالت کے جج اور پراسیکیوشن کی ٹیم ان سے پہلے ہی اڈیالہ جیل پہنچ چکے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ بیرسٹر گوہر، سلمان اکرم راجہ اور دیگر وکلا بھی سوا دس بجے کے قریب اڈیالہ جیل پہنچ چکے تھے تاہم ساڑھے دس بجے کے قریب احتساب عدالت کے جج اڈیالہ جیل سے روانہ ہوگئے۔
پاکستان تحریک انصاف کا دعویٰ ہے کہ عدالتی عملے نے فیصلہ سنانے کے لیے 11 بجے کا وقت بتایا تھا۔
کمرہ عدالت میں موجود ایک صحافی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ 10 بج کر 20 منٹ پر احتساب عدالت کے جج آئے اور انہوں نے کہاکہ وہ یہ فیصلہ 6 جنوری کو سنانے کا فیصلہ کرچکے تھے لیکن ٹریننگ کے باعث وہ دستیاب نہیں تھے۔ جج احتساب عدالت نے اپنے سامنے رکھے کاغذات کی جانب اشارہ کیا اور بتایا کہ میرے پاس دستخط شدہ فیصلہ موجود ہے لیکن ملزمان موجود نہیں ہیں اس لیے میں ایک بار پھر اس کا فیصلہ مؤخر کرتا ہوں۔
صحافی کے مطابق پراسیکیوشن کی ٹیم نے عدالت سے فیصلہ سنانے کی تاریخ دینے پر اصرار کیا تو جج صاحب نے کہاکہ جمعہ کی تاریخ رکھ لیں۔
یہ بھی پڑھیں 190 ملین پاؤنڈ کیس: بریت ہوئی تو ہمیں حیرانی ہوگی، پی ٹی آئی رہنما
صحافی نے بتایا کہ عدالتی عملے نے انہیں بتایا کہ اڈیالہ جیل میں عدالت صبح صاڑھے 8 بجے لگ گئی تھی تاہم عمران خان بلانے کے باجود عدالت پیش نہیں ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ جس وقت فیصلے کی تاریخ دی جارہی تھی اس وقت بھی کمرہ عدالت میں عمران خان کی لیگل ٹیم یا ان کی پارٹی کا کوئی رہنما موجود نہیں تھا۔