بلوچستان کی سب سے بڑی یونیورسٹی جامعہ بلوچستان میں مالی بحران شدت اختیار کرنے لگا۔ مالی بحران کے سبب تیسرے ماہ بھی ملازمین کو تنخواہیں اور پینشنرز ادا نہ کی جا سکیں۔ تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف ملازمین سراپا احتجاج ہیں
مظاہرین نے جامعہ بلوچستان کے احاطے سے سریاب روڈ تک احتجاجی ریلی نکالی جس میں اساتذہ و دیگر عملے کی بڑی تعداد شریک تھی۔ ریلی کے شرکاء نے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے ہوئے ریلی کو دھرنے میں تبدیل کر دیا۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کے صدر کلیم اللہ نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 3 ماہ سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے ملازمین نان شبینہ کے محتاج ہو کر رہ گئے ہیں۔ تنخواہ نہ ملنے سے روزے بے پناہ تکلیف میں گزرے اور اب عید کے لیے بھی معاملات مشکل تر ہوتے جا رہے ہیں۔
کلیم اللہ نے کہا ’اگر حکومت بلوچستان نے تنخواہیں بحال نہ کیں تو احتجاج میں شدت لاتے ہوئے عید کے روز بھی جامعہ بلوچستان کے سامنے دھرنا دیں گے۔ تنخواہوں سے متعلق اعلیٰ سطح اجلاس بھی آج منعقد کیا جائے گا، جس میں وائس چانسلر اور محکمہ تعلیم کے اعلیٰ افسران شریک ہوں گے۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کی جانب سے یونیورسٹی کے ملازمین اور پینشنرز کو واجبات ادا نہ کرنے کے خلاف یونیورسٹی میں گذشتہ 16 روز سے مکمل تالا بندی اور امتحانات کا بائیکاٹ جاری ہے۔
واضح رہے کہ وزیر اعلی بلوچستان میر عبد القدوس نے آج صوبے کے تمام سرکاری ملازمین کی تنخواہیں جاری کرنے کے احکامات دے رکھے ہیں۔