قومی اسمبلی نے وفاقی وزیر مذہبی امور مفتی عبد الشکور کی موت کا باعث بننے والے ٹریفک حادثے کی تحقیقات اور مرحوم کو قومی اعزاز دینے کے لیے قرارداد منظور کرلی ہے۔
پیر کے روز قومی اسمبلی اجلاس کے دوران مسلم لیگ ن کے رہنما مرتضیٰ جاوید عباسی نے قرارداد پیش کی جس میں تحقیقاتی اداروں سے جمیعت علمائے اسلام کے رہنماء اور وفاقی وزیر مذہبی امور مفتی عبد الشکور کی ٹریفک حادثے میں ہونے والی موت کی تمام پہلوؤں سے تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
قرار داد میں کہا گیا ہے کہ مفتی عبدالشکور کی موت کے حقائق عوام اور اس ایوان کے سامنے لائے جائیں۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان مفتی عبد الشکور مرحوم کی ملی، دینی اور قومی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتا ہے، مفتی عبدالشکور نے زندگی دین اسلام اور مخلوق خدا کی خدمت میں گزاری۔
قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مفتی عبد الشکور کو ان کی ملی، دینی اور جمہوری خدمات کے اعتراف میں قومی اعزاز سے نوازا جائے۔
اس موقع پر وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ اب تک کی تحقیقات کے مطابق ٹریفک حادثہ محض ایک اتفاقیہ حادثہ تھا لیکن پھر بھی تحقیقات جاری رہیں گی۔
مفتی عبدالشکور کی تنخواہ بطور پنشن اہلخانہ کو دینے کی تجویز
دوسری جانب ٹریفک حادثے میں جاں بحق وفاقی وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور مرحوم کی تنخواہ بطور پنشن اہل خانہ کو دینے کی تجویز سامنے آئی ہے۔
یہ تجویز وفاقی وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ کی جانب سے پیش کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ مفتی عبدالشکور کی تنخواہ بطورپنشن اہل خانہ کو دی جائے۔
وزیر قانون نے کہا کہ تنخواہ کو بطورپنشن فنانس کمیٹی میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے۔ کسی بھی ممبر کی اس طرح موت واقع ہو جائے تو اس کی تنخواہ فیملی کو بطور پنشن ملنی چاہیے۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے وزیر قانون کی تجویز پر معاملہ خزانہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔