غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان بالآخر جنگ بندی معاہدے کے بعد 15 مہینوں کی خون ریز جنگ ختم ہوگئی ہے۔
الجزیرہ کے مطابق جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد 3 گھنٹے کی تاخیر سے ہوا۔ حماس نے معاہدے کی پاسداری کرتے ہوئے رہا کیے جانے والے اسرائیلی یرغمالیوں کی فہرست اسرائیلی حکام کو فراہم کردی ہے۔ دوسری جانب اسرائیل کے قومی سیکیورٹی کے وزیر بین گویر سمیت 3 وزرا نے جنگ بندی کے خلاف احتجاج کے طور پر مستعفی ہونے کا اعلان کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی منظوری
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے مطابق، جنگ بندی پر عملدرآمد کا آغاز آج فلسطین کے مقامی وقت کے مطابق ساڑھے 8 بجے جبکہ پاکستانی وقت کے مطابق، آج دن ساڑھے 11 بجے شروع ہونا تھا تاہم حماس کی جانب سے ان اسرائیلی یرغمالیوں کے نام جاری نہ ہونے پر جنگ بندی میں تاخیر ہوئی جنہیں معاہدے کے تحت آج رہا کرنا تھا۔
یرغمالیوں کی فہرست نہ ملنے پر آج صبح اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے معاہدے پر عملدرآمد سے یہ کہہ کر انکار کریا تھا کہ حماس پہلے رہا کیے جانے والے اسرائیلی شہریوں کے نامو کی فہرست جاری کرے، اس کے بعد ہی جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد ہوسکتا ہے۔
یرغمالیوں کی فہرست میں تاخیر کے حوالے سے حماس کا کہنا تھا کہ تاخیر ’تکنیکی‘ وجوہات کی بنا پر ہورہی ہے اور وہ جلد ہی یہ نام جاری کردیں گے۔ اب عرب میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس کی جانب سے فہرست جاری کردی گئی ہے۔
دوسری جانب اسرائیل کے قومی سیکیورٹی کے وزیر بین گویر نے جنگ بندی کے خلاف احتجاجاً استعفیٰ پیش کردیا ہے۔ انہوں نے اس سے قبل حماس سے جنگ بندی ہونے کی صورت میں استعفیٰ دینے کی دھمکی دی تھی۔
اس اہم استعفے کے ساتھ ہی انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت ’اوٹزما یہودیت‘ نیتن یاہو کے اتحاد سے الگ ہوئی ہے جس کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم کی حکومت کمزور پڑنے کا خدشہ ہے۔
جنگ بندی کی تیاریاں
عرب میڈیا کے مطابق جنگ بندی کے بعد غزہ میں جشن کا سماں ہے، بے گھر اور کیمپوں میں رہائش پذیر فلسطینی اپنے گھروں کو لوٹنے کے لیے بے تاب ہیں اور اپنا سامان باندھنے میں مصروف ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:ہم غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟
15 مہینوں کی تباہ کن جنگ کے بعد جنگ بندی کے اعلان کے قریب پر نہ صرف فلسطینی بلکہ دنیا بھر میں ان کی حمایت کرنے والے لوگوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ جنگ بندی کے قریب آتے ہی اسپین کے شہر میڈرڈ میں ہزاروں میں افراد سڑکوں پہ نکل آئے اور فلسطین کے حق میں نعرے لگائے۔
عرب میڈیا کے مطابق معاہدے کے پہلے دن 3 اسرائیلی یرغمالیوں جب کہ 95 فلسطینی شہری رہا کیے جائیں گے جبکہ ہر روز 600 امدادی ٹرکوں کو رفح بارڈر کے ذریعے غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے گی۔
جنگ بندی کے دن آج اسرائیلی فورسز نے مصر کی سرحد سے متصل رفح کوریڈور سے انخلا شروع کیا تھا جس کے بعد یہاں سے امدادی تنظیموں کے قافلے غزہ میں داخل ہوں گے۔
گزشتہ دنوں جنگ بندی معاہدے پر اتفاق کے بعد بھی غزہ میں اسرائیلی بمباری اور حملے جاری رہے تھے جس کی وجہ سے 120 سے زائد ہلاکتیں ہوئیں۔
غزہ جنگ کی تباہ کاری
غزہ میں کام کرنے والے صحت کے شعبے کے حکام 15 مہینوں سے جاری اس جنگ میں اب تک ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 46 ہزار سے زائد بتا رہے ہیں۔ اس جنگ سے غزہ کی آبادی کے 2 فیصد حصے کی اموات ہوئیں۔
یہ بھی پڑھیے:شمالی غزہ میں بربریت کی ایک اور انتہا، اسرائیل نے آخری اسپتال بھی خالی کروالیا، 50 شہید
اس جنگ میں ایک لاکھ 10 ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہوگئے ہیں اور ان میں بڑھی تعداد کو ہمیشہ کے لیے معذور ہوگئی ہے۔

7 اکتوبر 2023 کے بعد سے جاری اس جنگ نے 1.9 ملین لوگوں کو گھربار چھوڑ کر ہجرت کرنے پر مجبور کیا مگر اس دوران مہاجر کیمپس بھی تسلسل کے ساتھ اسرائیلی بمباری کے زد میں رہے۔
اس جنگ میں ہونے والی اموات کی ایک بڑی تعداد بچوں پر مشتمل تھی۔ بچوں کے تھفظ کے لیے کام کرنے والی عالمی تنطیم ’سیو دی چلڈرن‘ نے غزہ کو ’بچوں کے لیے مہلک ترین مقام‘ اور یونیسف نے اسے ’بچوں کا قبرستان‘ قرار دیا۔ اقوام متحدہ کے مطابق اس جنگ میں 13 ہزار سے زیادہ بچوں کی ہلاکت ہوئی ہے۔