کوئی بیک ڈور ڈپلومیسی یا مذاکرات نہیں ہورہے، رانا ثنا اللہ

بدھ 22 جنوری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی چینل نہیں کھلا۔ جمہوریت ڈیڈ لاک سے نہیں ڈائیلاگ سے آگے چلتی ہے۔ ہماری اطلاعات کے مطابق کوئی بیک ڈور ڈپلومیسی یا مذاکرات نہیں ہو رہے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کے اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں سے مذاکرات حکومت کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں؟

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اپوزیشن نے ہمیں چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا ہے، اب ہم ان کے مطالبات کا نہایت عاجزی سے مفصل جواب دیں گے پھر اس پر بحث مباحثہ ہوگا۔ مذاکرات کا یہی طریقہ کار ہوتا ہے کہ ایک دوسرے کی بات سنی جائے۔ ہم ان کے ایک ایک مطالبے کا جواب دیں گے۔ جو چیزیں ہو سکتی ہیں اور جو نہیں ہو سکتیں، سب پر بات ہوگی۔

مزید پڑھیں: مذاکرات کا میرے مقدمات سے تعلق نہیں، حکومت جوڈیشل کمیشن کے قیام کا اعلان کرے، عمران خان

ان سے پوچھا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کی آرمی چیف سے ملاقات کے بعد تاثر تھا کہ کوئی بیک ڈور چینل کھل گیا ہے؟ اس پر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ کسی قسم کے بیک ڈور مذاکرات نہیں ہو رہے۔ صرف فرنٹ ڈور مذاکرات ہو رہے ہیں جو حکومتی اور اپوزیشن کمیٹیوں کے درمیان ہو رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

اسلام آباد پولیس جنید اکبر اور دیگر کی گرفتاری کے لیے کے پی ہاؤس پہنچ گئی

ہندو برادری کے افراد کو داخلے سے روکنے کی بات درست نہیں، پاکستان نے بھارتی پروپیگنڈا مسترد کردیا

کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہوتا، ہم سب انسان ہیں، امیتابھ بچن نے ایسا کیوں کہا؟

پارلیمنٹ ہاؤس سے سی ڈی اے اسٹاف کو بیدخل کرنے کی خبریں بے بنیاد ہیں، ترجمان قومی اسمبلی

ترکی میں 5 ہزار سال پرانے برتن دریافت، ابتدائی ادوار میں خواتین کے نمایاں کردار پر روشنی

ویڈیو

کیا پاکستان اور افغان طالبان مذاکرات ایک نیا موڑ لے رہے ہیں؟

چمن بارڈر پر فائرنگ: پاک افغان مذاکرات کا تیسرا دور تعطل کے بعد دوبارہ جاری

ورلڈ کلچرل فیسٹیول میں آئے غیرملکی فنکار کراچی کے کھانوں کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

کالم / تجزیہ

ٹرمپ کا کامیڈی تھیٹر

میئر نیویارک ظہران ممدانی نے کیسے کرشمہ تخلیق کیا؟

کیا اب بھی آئینی عدالت کی ضرورت ہے؟