امریکا کی امیگریشن پالیسی میں مزید سختیاں کئے جانے کا امکان ہے۔ قانون سازی سے متعلق بل ہاؤس آف ریپبلیکنز کی جانب سے کانگریس میں پیش کر دیا گیا ہے۔
پیر کے روز پیش کئے جانے والے 137 صفحات پر مشتمل مجوزہ بل پر ہاؤس آف جوڈیشری کمیٹی بدھ کو نظر ثانی کرے گی۔
مجوزہ بل کی منظوری کے بعد غیر قانونی طور پر امریکا پہنچنے والے افراد کی مشکلات بھی مزید بڑھیں گی۔ پہلے سے زیرحراست افراد کی قید میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے۔ 137 صفحات پر مشتمل نئی قانون سازی بظاہر تو میکسیکو کی سرحد پرغیر قانونی نقل مکانی کو روکنا ہے مگر مشکلات کئی افراد کی بڑھیں گی۔
ریپبلیکنز کے مجوزہ بل کا مقصد بارڈر پالیسی کو بہتر بنانا، انسانی اسمگلنگ کی روک تھام اور غیر قانونی طریقوں سے آنے والے افراد کو روکنا ہے۔ بل کی منظوری کے بعد قانونی دستاویزات مکمل نہ رکھنے والے افراد کے خلاف کریک ڈاون بھی تیز ہو گا۔
ہاؤس آف ریپبلیکنز کی جانب سے بنائے گئے بل پر جوڈیشری کمیٹی بدھ کو نظر ثانی کرے گی۔ ریبلیکنز کا کہنا ہے کہ بارڈر پالیسی کو بہتر بنانے کا مقصد انسانی اسمگلنگ کی روک تھام اور ملک کے اندر غیر قانونی طریقوں سے آنے والے لوگوں کو محدود کرنا ہے۔
تجویز کردہ بل میں ہوم لینڈ سیکیورٹی کے سربراہ کو سیکیورٹی کے پیش نظر کسی بھی غیر ملکی شہری کو امریکا میں داخلے سے روکنے کا بھی اختیار ہو گا۔
نئی عدلیہ کمیٹی نے تجویز دی ہے کہ نظر ثانی کے بعد بل کو دو ہفتوں کے اندر ووٹنگ کے لیے کانگریس میں پیش کیا جائے، جس پر ریپبلیکنز نے اپریل کے بعد ووٹنگ کے لیے پیش کرنے پر رضا مندی ظاہر کردی۔
ریپبلکنز یہ بھی چاہتے ہیں کہ بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے بنائے گئے پیرول کے قانون کو ختم کیا جائے اور کسی بھی شخص کو عارضی طور پر ملک میں رہنے اور کام کرنے کی اجازت نہ دی جائے جب تک کہ وہ اس چیز کا اہل نہ ہو۔