سندھ پولیس سے تنگ آئے چینی سرمایہ کاروں نے سندھ ہائیکورٹ سے تحفظ فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔
سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ نے سندھ پولیس سے تنگ آئے چینی سرمایہ کاروں کی درخواست پر سماعت کی، جس کے دوران چینی سرمایہ کاروں نے عدالت کو بتایا کہ پولیس انہیں ہراساں کررہی ہے اور ان سے بھتہ بھی مانگ رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چینی انجینیئرز پر حملہ سے قبل خود کش بمبار کراچی میں کہاں گھومتا رہا؟
چینی سرمایہ کاروں نے عدالت سے استدعا کی کہ انہیں پولیس کی ہراسانی اور بھتہ خوری سے تحفظ دلایا جائے بصورت دیگر وہ سندھ چھوڑ کر لاہور یا واپس چین چلے جائیں گے۔ عدالت نے چینی سرمایہ کاروں کی درخواست پر متعلقہ حکام سے 4 ہفتے میں جواب طلب کرلیا ہے۔
چینی سرمایہ کاروں نے اپنی درخواست میں کیا مؤقف اپنایا؟
چین سے تعلق رکھنے والے 6 سرمایہ کاروں نے پیر رحمان محسود ایڈووکیٹ کے توسط سے سندھ ہائیکورٹ میں دائر کی گئی اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ہم نے وزیراعظم پاکستان، آرمی چیف سمیت اعلیٰ حکام کی دعوت پر پاکستان میں سرمایہ کاری کی ہے۔
درخواست میں بتایا گیا کہ ایئرپورٹ سے لے کر رہائش گاہ تک ہم سے رشوت طلب کی جاتی ہے، ایئرپورٹ پر بلٹ پروف گاڑیوں کے نام پر گھنٹوں انتظار کرایا جاتاہے، رشوت دینے پر پولیس حکام اپنی گاڑیوں میں رہائش گاہ پہنچاتے ہیں، رہائش گاہوں پر بھی سیکیورٹی کے نام پر محصور کردیا جاتاہے اور باہر تالے ڈال دیئے جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’سرمایہ کاری کے لیے سیکیورٹی صورتحال کو بہتر بنانا ہوگا‘، چینی وزیر لیو جیان چاؤ کا اہم بیان
دائر درخواست میں مزید بتایا گیا ہے کہ ہمیں آزادانہ نقل و حرکت کے حق سے محروم کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے ہم کاروباری میٹنگز بھی نہیں کرسکتے، کبھی کبھی خود پولیس اہلکار گاڑیوں پر حملے کرکے شیشے توڑ دیتے ہیں، 30 تا 50 ہزار روپے رشوت کے عوض نقل و حرکت کی سہولت فراہم کی جاتی ہے۔
چینی سرمایہ کاروں نے اپنی درخواست میں مزید بتایا کہ 3 چینی سرمایہ کار خواتین کے ساتھ ایکسپو سینٹر میں بدتمیزی کی گئی جس کی وجہ سے وہ واپس چین چلی گئیں، سکھن تھانے کی حدود میں چینی شہریوں کی 7 فیکٹریاں بھی سیل کردی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں چینی باشندوں پر حملے کا ایک اور مقدمہ درج، ماسٹرمائنڈ بے نقاب
چینی شہریوں نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ فریقین کو ہدایت کی جائے کہ وہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق چینی شہریوں کے حقوق کا تحفظ کریں۔ درخواست میں وفاقی وزارت داخلہ، چیف سیکریٹری سندھ، آئی جی سندھ، ہوم سیکریٹری سندھ، سی پیک سیکیورٹی کے اسپیشل یونٹ کے سربراہ، ملیر پولیس کے حکام، چینی سفارت خانے سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔