چین کا بحری سلک روٹ، ٹرمپ اور ہم

ہفتہ 25 جنوری 2025
author image

وسی بابا

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

چین نے سمندری روٹس پر اہم بندرگاہوں پر کنٹرول کی پالیسی اختیار کر رکھی ہے۔ 129 بندرگاہیں ایسی ہیں جہاں چین نے بھاری سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ ان روٹس اور بندرگاہوں کے ذریعے چین خوراک اور خام مال کی تجارت پر اثر بڑھا رہا ہے۔ سویا بین، کارن، بیف، آئرن، کاپر اور لیتھیم وہ اہم آئٹم ہیں جو ان راستوں سے چین آتے جاتے ہیں۔

ان آئٹمز کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ چین اپنی انڈسٹری کے خام مال اور آبادی کے لیے خوراک کی سپلائی لائن مستحکم رکھنے پر کتنا کام کررہا ہے۔ چین بندرگاہوں میں سرمایہ کاری زیادہ تر گلوبل ساؤتھ یعنی لاطینی امریکا، افریقہ اور ایشیا کے ترقی پذیر ملکوں میں کررہا ہے۔ سمندری راستوں پر چینی کنٹرول کی برتری اب واضح دکھائی دیتی ہے۔ لاطینی امریکا کے ملک چین کے بندرگاہوں پر کنٹرول کے اس شوق یا ضرورت کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

چینی صدر شی جن پنگ نومبر میں ریو ڈی جنیرو جی 20 اجلاس میں شرکت کے لیے گئے تھے۔ راستے میں پیرو رک کر انہوں نے پیرو کے صدر دینا بولارتے کے ساتھ مل کر چانکے بندرگاہ کا افتتاح کیا تھا۔ یہ بندرگاہ 3 اشاریہ 6 ارب ڈالر کی لاگت سے تعمیر ہوئی ہے۔ چین کی ریاستی شپنگ جائنت چائنہ اوشن شپنگ کمپنی نے اس بندرہ گاہ کے 60 فیصد شیئر ایک ارب 60 کروڑ ڈالر میں خرید لیے ہیں۔ ڈیل کے فوری بعد پہلا بحری جہاز یہاں سے معدنیات ایووکاڈو اور بلو بیری لے کر چین کی جانب روانہ ہوگیا۔

ویسٹرن خدشات یہ ہیں کہ چین ان کمرشل بندرگاہوں کا فوجی استعمال نہ کرے۔ کئی ایسی بندرگاہیں ہیں جن کے اکثریتی شیئر چین کی سرکاری اور نجی کمپنیوں کے پاس ہیں۔ چین ان کا فوجی استعمال کر سکتا ہے۔ چین پر ڈیٹ ٹریپ کا الزام بھی لگایا جاتا ہے۔ اس سے مراد قرض کا ایسا جال جس میں پھنس کر ملک اپنے اثاثوں کا کنٹرول چین کو دے دیتے ہیں۔ سری لنکا کی ہمبن ٹوٹا پورٹ اس کی ایک مثال ہے۔ سری لنکا جب چینی قرض نہ ادا کرسکا تو بندرگاہ کا کنٹرول چین نے سنبھال لیا۔

چین کو اگر اپنی ایکسپورٹ میں برتری برقرار رکھنی ہے تو سمندری راستوں اور بندرگاہوں پر اسے کنٹرول بھی چاہیے۔ تاکہ خام مال چین آتا رہے اور تیار مال وہاں سے دنیا بھر میں جائے۔ امریکا معاشی برتری حاصل کرنے کے چینی خواب کو جتنا ممکن ہو اتنا سست کرنا چاہتا ہے۔

نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حلف برداری کی اپنی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہم نے پاناما کینال پاناما کو دی تھی جو اب چین کے پاس ہے، یہ ہم واپس لیں گے۔ یہ کینال چین کی بجائے ہانگ کانگ کی دو مختلف کمپنیوں کے پاس ہے جو دونوں سروں پر بندرگاہوں کا آپریشن کنٹرول کرتی ہیں۔

چین یہ ساری پیش رفت بی آر آئی یعنی بیلٹ اینڈ روڈ اینی شیٹیو کے تحت کررہا ہے۔ پاکستان میں جاری سی پیک منصوبہ اسی بیلٹ اینڈ روڈ اینی شیٹیو کا فلیگ شپ پروگرام ہے۔ اس کے تحت گوادر میں ڈیپ سی پورٹ تعمیر کی گئی ہے۔ روڈ کے ذریعے چین سے اس پورٹ تک سامان لایا جائےگا، یہاں سے پھر سمندری راستوں سے آگے جائےگا۔

گوادر اپنی لوکیشن کی وجہ سے منفرد پوزیشن کا حامل ہے۔ 21 ملین بیرل تیل روزانہ صرف آبنائے ہرمز کے راستے روزانہ گوادر کے سامنے سے گزرتا ہے۔ یہ سالانہ پیٹرولیم کارگو کا 21 فیصد بنتا ہے۔ ایل این جی کارگو کا 20 فیصد بھی اسی راستے سے آتا ہے۔ یہ اعدادوشمار مزید بہت بدل جاتے ہیں جب اور اطراف سے آنے والے انرجی کارگو کا بھی شمار کیا جائے۔ اس اہم ترین پوائنٹ پر چینی موجودگی امریکا اور ویسٹ کے لیے بے چینی کا باعث ہے۔

گوادر بطور بزنس حب بھی بہت پوٹینشل رکھتا ہے۔ انٹرنیشنل نارتھ ساؤتھ ٹرانسپورٹ کاریڈور بھی گوادر کے پاس سے ہی تعمیر ہونا ہے۔ یہ کاریڈور 7200 کلومیٹر طویل ہے۔ یہ ہر سال 20 ملین کارگو کو ہینڈل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یورپ تک تجارتی سامان آدھے وقت اور 30 فیصد کم اخراجات کے ساتھ پہنچایا جا سکتا ہے۔ روسی صدر پوتن پاکستان کو اس کاریڈور میں شمولیت کی دعوت دے چکے ہیں۔ ہم اگر اپنے بزنس پوٹینشل پر ہی فوکس رہیں۔ تو ہر طرح کی جاری ٹریڈ وار، سفارتی کھینچا تانی میں بھی ہمارے لیے امکانات ہی امکانات ہیں۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وسی بابا نام رکھا وہ سب کہنے کے لیے جن کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔ سیاست، شدت پسندی اور حالات حاضرہ بارے پڑھتے رہنا اور اس پر کبھی کبھی لکھنا ہی کام ہے۔ ملٹی کلچر ہونے کی وجہ سے سوچ کا سرکٹ مختلف ہے۔ کبھی بات ادھوری رہ جاتی ہے اور کبھی لگتا کہ چپ رہنا بہتر تھا۔

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری کے چچا سید مجاہد حسین بخاری انتقال کر گئے

کراچی: فائیو اسٹار ہوٹل کو 28 سال قبل چوری شدہ گاڑی پر ای چالان موصول

جی ڈی پی 3 فیصد بڑھتا ہے مگر سیلاب 9 فیصد نقصان کرتا ہے، سیاست اس پر ہونی چاہیے، مصدق ملک

ایم کیو ایم کی خاتون رکن کہکشاں خان کو امریکا میں 8 سال قید کی سزا، جرم کیا تھا؟

شیخ حسینہ کی سزائے موت کے فیصلے پر کوئی بدامنی نہیں ہوئی، بنگلہ دیشی مشیر داخلہ کا دعویٰ

ویڈیو

مردوں کےعالمی دن پر خواتین کیا سوچتی ہیں، کیا کہتی ہیں؟

کوئٹہ کے مقبول ترین روایتی کلچوں کا سفر تندور کی دھیمی آنچ سے دلوں تک

27ویں ترمیم نے چیخیں نکلوا دیں، فیض حمید کیس میں بڑا کھڑاک

کالم / تجزیہ

پاک افغان تناؤ، جے شنکر کے بیان سے امید باندھیں؟

تحریک انصاف کو نارمل زندگی کی طرف کیسے لایا جائے؟

فواد چوہدری کی سیز فائر مہم اور اڈیالہ جیل کا بھڑکتا الاؤ