پاکستانی تجارتی وفد کی چٹاکانگ میں بنگلہ دیشی تاجروں سے ملاقات، دو طرفہ تجارت بڑھانے پر اتفاق

ہفتہ 25 جنوری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان کے ہائی کمشنر محمد عمران نے کہا ہے کہ پاک۔بنگلہ دیش تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے دو طرفہ کاروباری شراکت داری کو مضبوط کیے بغیر کوئی متبادل نہیں ہے۔

پاکستانی تجارتی وفد کے ہمراہ چٹاگانگ میں مقامی کاروباری کمیونٹی سے ملاقات کرکے ان کا کہنا تھا کہ موجودہ دوطرفہ تعلقات کے باوجود تجارتی خسارہ موجود ہے جس کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔ ملاقات کے دوران پاکستان کے ہائی کمشنر نے زور دیا کہ پاکستان سے برآمدات بڑھانے کے ساتھ ساتھ بنگلہ دیش سے بھی برآمدات بڑھانے کے طریقے تلاش کرنے چاہیے۔

پاکستان کے ہائی کمشنر سید احمد معارف نے کہا کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے دوطرفہ تعلقات میں تجارت اور معیشت کے تعلقات کو مزید مستحکم کرنا ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھیے:بنگلہ دیش کے پاکستان سے پھل درآمد کرنے کے امکانات روشن

واضح رہے کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے تجارتی تعلقات میں پچھلے چند ماہ میں قابل ذکر تبدیلیاں آئی ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان براہ راست سمندری رابطہ شروع ہو چکا ہے جب کہ بنگلہ دیش کی حکومت نے حال ہی میں پاکستان سے 50,000 میٹرک ٹن چاول درآمد کرنے کے اقدامات کیے ہیں۔

پاکستانی ہائی کمشنر نے چٹاگانگ کے کاروباری حضرات کو پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت بھی دی تاکہ ڈھاکہ اور اسلام آباد کے درمیان براہ راست پروازوں سمیت تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کی نئی راہیں تلاش کی جاسکیں۔

اس موقع پر چٹاگانگ کے ایڈیشنل ڈویژنل کمشنر جنرل اور چٹاگانگ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (CCCI) کے ایڈمنسٹریٹر محمد انور پاشا نے کہا کہ اگرچہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات ہیں، لیکن بنگلہ دیش سے پاکستان کو اہم مصنوعات کی برآمدات کم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان بنگلہ دیش کا 19 واں سب سے بڑا درآمدی پارٹنر ہے اور بنگلہ دیش ہر سال تقریباً 700 ملین ڈالر مالیت کی اشیاء پاکستان سے درآمد کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تجارت کے فروغ کے لیے 2 دہائیوں بعد اہم میٹنگ

ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کو تجارتی رکاوٹیں خاص طور پر غیر محصولاتی رکاوٹیں ختم کرنی چاہیے اور ساؤتھ ایشیا فری ٹریڈ ایریا(SAFTA) اور ڈی-8 رکن ممالک کے درمیان ترجیحی تجارتی معاہدے (PTA)  پر عملدرآمد کرنا چاہیے تاکہ تجارتی خسارے کو کم کیا جا سکے۔

اس ملاقات میں تجارت و سرمایہ کاری کے اتاشی زین عزیز نے کہا کہ پاکستانی ہائی کمیشن درآمدات اور برآمدات سے متعلق کسی بھی مسئلے اور تنازعے کو حل کرنے کے لیے موجود ہے اور چاہتا ہے کہ پاکستان میں بنگلہ دیش کے ہائی کمیشن کے ذریعے مسائل کو حل کیا جائے۔

ملاقات میں دیگر مقررین نے بنگلہ دیش میں پاکستانی پھلوں جیسے کھجور اور سنترے کی مانگ پر گفتگو کرتے ہوئے ان پھلوں کی برآمدات کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp