لاہور کے مقابلے میں کراچی زیادہ ٹیکس کیوں دیتا ہے؟ چیئرمین ایف بی آر نے بتا دیا

اتوار 26 جنوری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پنجاب کے سب سے بڑے شہر اور صوبائی دارالحکومت لاہور میں ٹیکس کلیکشن کراچی کے مقابلے میں کم کیوں ہوتی ہے؟ چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے اس راز سے پردہ اٹھا دیا۔

یہ بھی پڑھیں:وزیراعظم نے ایف بی آر افسران کے لیے اہم پیکیج کی منظوری دے دی

کراچی میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے کراچی کے مقابلے میں لاہور سے کم ٹیکس جمع ہونے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پیپسی، کوک، حبیب بینک وغیرہ کے ہیڈکوارٹرز کراچی میں ہیں، اس وجہ سے کراچی میں ٹیکس زیادہ جمع ہوتا ہے۔

چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ حبیب بینک کا ہیڈکوارٹر آئی آئی چندریگر روڈ پر ہے۔ اس علاقے سے جتنا ٹیکس جمع ہوتا ہے وہ کسی بھی ایک تحصیل سے زیادہ ہوتا ہے، جب کہ حبیب بینک کی برانچز تو پورے ملک میں ہیں۔

چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا جہاں جہاں ہیڈکورٹرز ہوں گے وہاں ٹیکس زیادہ ہوگا، لیاقت آباد بھی ان میں سے ایک ہے۔ کراچی میں ویسے بھی بزنس ہے۔ کراچی ہمارا کمرشل کیپیٹل ہے، ہماری بندرگاہ ہے۔

یہ  بھی پڑھیں:سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ایف بی آر کو ایک ہزار سے زائد گاڑیاں خریدنے سے روک دیا

انہوں نے ایف بی آر کے افسران کے لیے 6 ارب روپے کی نئی گاڑیوں کی خریداری سے متعلق سوال پر کہا کہ قائمہ کمیٹی کے اعتراض کا احترام سے شافی جواب دیا جائے گا۔ قائمہ کمیٹی کو تو طریقہ کار پر ایشو ہے، اس کو ہم ریویو کروا لیں گے۔

ان کاکہنا تھا کہ ہے کہ آپریشنز کیلئے گاڑیوں کی ضرورت ہے، سیلز ٹیکس چیکنگ کیلئے افسر کا وزٹ ضروری ہوتا ہے، نوجوان افسران کیلئے کاریں خریدی جائیں گی۔ سیلز ٹیکس اس وقت تک سمجھ نہیں آتا جب تک آپ سائٹ وزٹ نہ کرلیں۔

چیئرمین ایف بی آر کے مطابق ٹیکس اہداف پورےکریں گے۔ کراچی میں بڑی کمپنیز کے ہیڈکوارٹرز ہیں، ملٹی نیشنلزکے بھی ہیڈکوارٹرز ہیں، ٹیکس کلیکشن کا عمل ادھر سے ریکارڈ میں آتا ہے۔

واضح رہے کہ  سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ایف بی آر کو اربوں روپے مالیت کی ایک ہزار 10 گاڑیوں کی خریداری سے روک دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستانیوں کی ٹیکس منی پر ایف بی آر اہلکاروں کی عیش و عشرت؟ سوشل میڈیا صارفین چیخ اٹھے

سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہونے والے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں ایف بی آر کی جانب سے اربوں روپے کی ایک ہزار 10 گاڑیوں کی خریداری کا نوٹس لیتے ہوئے برہمی کا اظہار کرکیا گیا تھا۔

کمیٹی نے ایف بی آر کو گاڑیوں کی خریداری روکنے کی ہدایت بھی کی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp