جنوبی کوریا کے صدر پر بغاوت کے الزام میں فرد جرم عائد

اتوار 26 جنوری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جنوبی کوریا کے پراسیکیوٹرز نے صدر یون سک یول پر باضابطہ طور پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے ان پر دسمبر میں مارشل لا کے مختصر متنازع نفاذ اور ملک کے خلاف بغاوت کی سربراہی کرنے کا الزام عائد  کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:جنوبی کوریا کے معطل صدر یون سک یول بالآخر گرفتار

ڈیموکریٹک پارٹی کے ترجمان ہان من سو نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ استغاثہ نے یون سوک یول پر فرد جرم عائد کر دی ہے اور ان پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ صدارتی عہدے پر ہوتے ہوئے یون سک یول نے ملک میں مارشل لا کے نفاذ کا اعلان کیا اور بغاوت کی سربراہی کی۔

سیئول سینٹرل ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹرز کے دفتر نے اتوار کو یون سوک یول پر اپنے 3 دسمبر کے مارشل لا کے نفاذ کے حکم نامے اور بغاوت کے الزام پر فرد جرم عائد کی ہے، ان کے اس حکم نامے کے بعد ملک میں سیاسی افراتفری پیدا ہو گئی تھی۔

مزید پڑھیں:جنوبی کوریا کے صدر یون سوک یول کے بیرون ملک سفر پر پابندی عائد

جنوبی کوریا میں سیاسی تنازع 3 دسمبر 2024 کو اس وقت شروع ہوا جب یون سوک یول نے قومی سطح پر ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے ایک غیر اعلانیہ خطاب کے دوران ملک میں ایمرجنسی مارشل لا کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے اس غیر معمولی اقدام کی وجہ ’شمالی کوریا کی کمیونسٹ قوتوں ‘ اور  ’ریاست مخالف قوتوں‘ کی دھمکیوں کو قرار دیا۔ یہ 1980 کے بعد جنوبی کوریا میں پہلا مارشل لا تھا جس نے ملک میں بڑے پیمانے پر بدامنی کو جنم دیا۔

مارشل لا کے متنازع اقدام میں یون سوک یول نے قومی اسمبلی میں خصوصی فورسز تعینات کیں۔ تاہم قومی اسمبلی کی جانب سے اس فیصلے کی شدید مخالفت کے بعد انہیں مارشل لا آرڈر منسوخ کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔

14 دسمبر کو قومی اسمبلی نے یون سوک یول کے اقدامات پر ان کے مواخذے کے حق میں ووٹ دیا، جس کے کچھ ہی دیر بعد انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ سابق صدر ابھی بھی حراست میں ہیں اور آئینی عدالت کے فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں کہ آیا ان کے مواخذے کو باضابطہ طور پر برقرار رکھا جائے گا یا نہیں۔

یہ بھی پڑھیں:جنوبی کوریا میں مارشل لا لگانے والے صدر کیخلاف مواخذے کی تحریک کامیاب

توقع ہے کہ آئینی عدالت آنے والے مہینوں میں اپنا فیصلہ سنائے گی۔ اگر مواخذے کو برقرار رکھا جاتا ہے تو یون سوک یول کو مستقل طور پر عہدے سے ہٹا دیا جائے گا۔ مزید برآں اگر انہیں بغاوت کا مجرم قرار دیا جاتا ہے تو انہیں ایک خاص مدت تک جیل میں رہنا پڑے گا، جس سے ان کی پریشانیوں میں مزید اضافے کا امکان ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

سانائے تاکائی چی: جاپان کی ’آئرن لیڈی‘ اور پہلی خاتون وزیراعظم کون ہیں؟

سندھ: کچے کے ڈاکوؤں کے ہتھیار ڈالنے کی پیشکش، نئی پالیسی ہے کیا؟

بنگلہ دیش میں پاکستان کے نئے تعینات ہائی کمشنر کی مشیر برائے خوراک سے ملاقات

ایران میں 5.35 شدت کا زلزلہ

’خواب دیکھتے رہو!‘ ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای کا ٹرمپ کے دعوے پر دلچسپ ردعمل

ویڈیو

آنکھوں میں اندھیرا مگر خواب روشن: حسن ابدال کی اسرا نور کی کہانی

وطن واپسی کے 2 سال، کیا نواز شریف کی سیاسی زندگی اب جاتی عمرہ تک محدود ہوگئی ہے؟

شہباز حکومت اور جی ایچ کیو میں بہترین کوآرڈینیشن ہے، ون پیج چلتا رہے گا، انوار الحق کاکڑ

کالم / تجزیہ

افغانوں کو نہیں، بُرے کو بُرا کہیں

ہم ’یونیورس 25‘ میں رہ رہے ہیں؟

پاک افغان امن معاہدہ کتنا دیرپا ہے؟