اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں مزید ایک فیصد کمی کردی ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کراچی میں نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی نے شرح سود 13 فیصد سے کم کر کے 12 فیصد کردی ہے جس کا اثر معاشی نمو پر آئے گا۔
یہ بھی پڑھیں: کیا شرح سود میں کمی معاشی بہتری کا اشارہ ہے؟
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ گزشتہ چند ماہ میں مہنگائی میں کمی واقع ہوئی، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سرپلس رہا۔ انہوں نے کہا کہ معیشت بہتر ہورہی ہے لیکن چیلنجز موجود ہیں، شرح نمو 2.5 سے 3.5 فیصد رہنے کی توقع ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنوری میں مہنگائی میں مزید کمی متوقع ہے، کرنٹ اکاؤنٹ مسلسل 6 ماہ سے سرپلس ہے، ڈالرز کے ذخائر آئی ایم ایف کے ٹارگٹ سے بھی زیادہ ہوئے۔
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا کہ آئندہ ماہ کور انفلیشین میں اضافہ متوقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ جون تک مہنگائی کا ہدف 7 فیصد کے قریب رہے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ شرح سود میں کمی کا ملکی معیشت پر مثبت اثر پڑے گا، زرعی شعبے کی پیداوار میں نمایاں کمی ہوئی جس کا اثر مجموعی جی ڈی پی پر پڑا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا شرح سود میں کمی کے بعد اب ریئل اسٹیٹ مارکیٹ بہتر ہو جائے گی؟
انہوں نے بتایا کہ مئی 2023 میں مہنگائی 38 فیصد تھی جو کم ہوکر 4.1 فیصد رہی، ورکرز ترسیلات اور برآمدات کے نمبر اچھے ہیں، 2025 کے اختتام تک زرمبادلہ کے ذخائر 13 ارب ڈالر ہوں گے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ قرضوں کی ادائیگی اور کم ان فلوز کے سبب زرمبادلہ ذخائر میں جنوری میں کچھ کمی واقع ہوئی، نمو کا تسلسل آہستہ آہستہ آگے بڑھے گا، 2025 میں مہنگائی کی شرح 5.5 سے 7.5 فیصد رہے گی۔
یہ بھی پڑھیں: شرح سود میں کمی، گاڑیوں کی قیمتیں کب اور کتنی کم ہوں گی؟
انہوں نے بتایا کہ ملک میں مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر 16.19 ارب ڈالر ہیں، مالی سال 2025 میں 25.10 ارب ڈالر کی ادائیگی کرنا تھی، ان میں سے 16 ارب ڈالر کے قرضے رول اوور کردیے گئے جبکہ 6.4 ارب ڈالر قرضوں کی مد میں ادا کیے گئے۔
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے مزید بتایا کہ دسمبر اور جنوری میں 2 ارب ڈالر کی ادائیگیاں کیں، باقی مالی سال میں 3.7 ارب ڈالر کی ادائیگیاں اطمینان سے کرلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بیرونی ادائیگیوں کے لیے بینکوں کو بااختیار بنادیا ہے، بیرونی ادائیگیاں معمول کے مطابق ہورہی ہیں، حکومت بھی اپنے قرضوں کا صحیح انتظام کررہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شرح سود میں کمی کے عام آدمی اور معیشت پر کیا اثرات ہوں گے؟
انہوں نے کہا کہ درآمدات پر کوئی پابندی نہیں رہی جس کا پتا اعدادوشمار سے چلتا ہے، درآمدات ماضی میں مسائل کا سبب رہیں، اس لیے انہیں مانیٹر کررہے ہیں، بہتر حکمت عملی یہی ہے کہ درآمدی ادائیگیاں ان فلوز کے ساتھ میچ کریں۔
وزیر اعظم کا پالیسی ریٹ میں ایک فیصد کمی کا خیر مقدم
وزیر اعظم شہباز شریف نے اسٹیٹ بینک کی جانب سے پالیسی ریٹ میں ایک فیصد کمی کا خیر مقدم کیا ہے۔ وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق، وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پالیسی ریٹ کا 12 فیصد پر آنا ملکی معیشت کے لیے خوش آئند ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پالیسی ریٹ میں کمی سے پاکستانی معیشت پر سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھے گا اور ملک میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کم افراط زر کی شرح کی بدولت پالیسی ریٹ میں کمی آئی ہے۔
وزیراعظم نے امید ظاہر کی کہ آئندہ مہینوں میں افراط زر میں مزید کمی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کی بحالی کے حوالے سے وفاقی وزیر خزانہ اور دیگر متعلقہ اداروں کی کوششیں لائق تحسین ہیں۔