جامعہ پشاور کے اساتذہ نے مطالبات کی منظوری کے بعد ہڑتال کی کال واپس لے لی ہے۔
سیکرٹری اعلیٰ تعلیم انیلا محفوظ درانی کی ثالثی سے معاملات طے پاگئے، ہڑتال سے طلبا کے قیمتی وقت سمیت قومی وسائل کا ضیاع ہورہا تھا۔
چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلام چوہدری کی ہدایت پر ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی جو سیکرٹری اعلیٰ تعلیم انیلا محفوظ درانی، سیکرٹری ایڈمنسٹریشن منظور خان، سابق کمشنر پشاور ریاض محسود اور ضلعی انتظامیہ کے نمائندوں پر مشتمل تھی۔
کمیٹی کا مینڈیٹ جامعہ پشاور میں ہڑتال پر جانے والے اساتذہ کی نمائندہ تنظیم اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے درمیان افہام و تفہیم پیدا کرکے مذاکرات کرواکر ہڑتال ختم کرانا تھا۔
پشاور یونیورسٹی ٹیچرز ایسوسی ایشن اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات چیف سیکرٹری کے کانفرنس روم میں منعقد ہوئے۔ ان مذاکرات میں کامیابی حاصل ہوئی اور دونوں فریقین نے معاہدے پر اتفاق کرتے ہوئے احتجاج کی کال واپس لینے پر رضامندی ظاہر کردی۔
اس کے بعد کمیٹی نمائندگان، اساتذہ کی نمائندہ تنظیم اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ارکان نے چیف سیکرٹری ندیم اسلم چوہدری کی قیادت میں گورنر خیبرپختونخوا سے ملاقات کی۔
کمیٹی نے اپنی سفارشات دونوں فریقین کی جانب سے چارٹر آف ڈ یمانڈ کی شکل میں گورنر کو پیش کیں جس میں دونوں اطراف کے مسائل اور ان کے حل پر مبنی سفارشات مرتب تھیں۔
گورنر خیبرپختونخوا غلام علی اور چیف سیکرٹری ندیم اسلم چوہدری نے قانون کے مطابق جلد حقیقی مطالبات کی منظوری اور پورے تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
دونوں فریقین یونیورسٹی میں کلاسوں کے اجرا پر متفق ہوگئے۔ گورنر نے ہڑتال ختم کرنے پر ارکان کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ پشاور یونیورسٹی کا شمار ملک کی قدیم اور بڑی جامعات میں کیا جاتا ہے۔ باہمی افہام و تفہیم سے تعلیمی ماحول کو پروان چڑھانے کے لیے دونوں فریقین کو یکسو ہونا چاہیے۔
دونوں فریقین نے بھی مذاکرات کے لیے خوشگوار ماحول فراہم کرنے پر گورنر غلام علی، چیف سیکرٹری ندیم اسلم چوہدری، سیکرٹری اعلیٰ تعلیم انیلا محفوظ درانی اور دیگر کا شکریہ ادا کیا۔
واضح رہے کہ جامعہ پشاور میں اساتذہ کی نمائندہ تنظیم اور دیگر ملازمین کی جانب سے سیکیورٹی سپروائزر کے قتل کے بعد سے ہڑتال کی گئی تھی۔