عدالتوں کے ساتھ ساتھ ثالثی کے نظام پر بھی توجہ دینا ہوگی، جسٹس منصور

بدھ 29 جنوری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ نے آئی بی اے کراچی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں عدالتوں کے ساتھ ساتھ مصالحت اور ثالثی کے نظام پر بھی توجہ دینا ہوگی۔

جسٹس منصور کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر ایک لاکھ لوگوں کے لیے 90 ججز جبکہ پاکستان میں صرف 13 ججز ہیں، ہمیں 15 سے 20 ہزار مزید ججز کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں اس وقت 2.4 ملین کیسز ضلعی عدالتوں میں زیر التوا ہیں جو 85 فیصد بنتی ہیں جبکہ پراسیکیوشن کورٹس میں 13 سے 14 فیصد کیسز ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ججز کی تعداد کم اور کیسز کی تعداد بہت زیادہ ہے، انصاف تک رسائی ہر کسی کا بنیادی حق ہے مگر انصاف تک رسائی کا مطلب صرف عدالتوں تک رسائی نہیں بلکہ تنازعات کا مختلف طریقوں سے حل بھی ہے۔

یہ بھی پڑھیے:اسلامک فنانسنگ کے ذریعے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹا جاسکتا ہے، جسٹس منصور

جسٹس منصور کا کہنا تھا کہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ مصالحت اور ثالثی کا نظام بھی لوگوں کو فراہم کرے، یہ طریقہ انصاف کے نظام کا ہی حصہ ہے اور ہمیں اسے الگ نہیں سمجھنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہر کوئی انصاف کے لیے عدالتوں کا رُخ کرکے حکم امتناعی اور ضمانت کی درخواست کرتا ہے، ممالک اس طرح نہیں چلتے، ثالثی کامیاب نہ ہو تب ہی عدالتوں کا رخ کرنا چاہیے۔

جسٹس منصور کا کہنا ہے کہ عدالتوں میں تنازعات لے جانے سے رشتوں اور تعلقات میں دراڑ پڑتی ہے مگر ثالثی کے طریقے سے تعلقات برقرار رہتے ہیں، ہمیں اس نظام کو مرکزی حیثیت دینا ہوگی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp