افغانستان: اربوں ڈالر امداد کے باوجود خواتین سمیت 4 کروڑ افراد سنگین صورتحال کا شکار، رپورٹ

اتوار 2 فروری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

افغانستان میں طالبان کے جبری دور حکومت اور سنگین ترین عوامی صورتحال  پر امریکا کی امدادی کارروائیوں کے حوالے سے اسپیشل انسپکٹر جنرل فار افغان ری کنسٹرکشن (SIGAR) نے اپنی رپورٹ جاری کردی ہے۔

جاری رپورٹ کے مطابق، اگست 2021 میں افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد سے تقریباً 3.71 ارب ڈالر کی امداد خرچ کی گئی، جس کا 64.2 فیصد اقوام متحدہ کی ایجنسیوںUNAMA  اور ورلڈ بینک کے زیرانتظام افغانستان ریزیلینس ٹرسٹ فنڈ کے ذریعے تقسیم کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان کا پاکستان کے خلاف ہونا ہماری غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے، وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 1.2 ارب ڈالر اضافی امدادی فنڈنگ  بھی جاری کرنے کے لیے دستیاب ہے۔ رپورٹ کے مطابق، امریکا میں منجمد کیے گئے افغان مرکزی بینک کے 3.5 ارب ڈالر کے اثاثے سوئٹزرلینڈ میں قائم افغان فنڈ میں منتقل کیے گئے جو اب سود کے ساتھ 4 ارب ڈالر ہوچکا ہے۔

سگار کی رپورٹ کے مطابق، تشویشناک امر یہ ہے کہ اتنی بڑی امداد کے باوجود افغان طالبان کی جابرانہ پالیسیاں جاری ہیں اور افغان طالبان نے تاحال خواتین کی تعلیم پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بین الاقوامی فوجداری عدالت میں طالبان سپریم لیڈر اور چیف جسٹس کے ورانٹ گرفتاری کے لیے درخواست دائر

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغان طالبان نے خواتین کی ملازمتوں بشمول این  جی اوز، صحت اور دیگر شعبوں میں ملازمتوں پر بھی پابندی عائد کر رکھی ہے، اس کے علاوہ نیکی کی ترویج اور برائی کی روک تھام کے لیے نافذ کیے جانے والے نام نہاد ’اخلاقیات‘ قانون نے مرد و خواتین کے طرزعمل پر پابندیاں بڑھا دی ہیں۔

’ان پابندیوں کی بدولت بین الاقوامی سطح کے انسانی ہمدردی کے پروگراموں کے تحت امداد کی تقسیم میں مشکلات پیش آرہی ہیں، صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے 20 جنوری 2025 کے ایگزیکٹو آرڈر کے تحت افغانستان میں جاری منصوبوں سمیت تمام امریکی و غیرملکی امداد کی نئی ذمہ داریاں اور تقسیم 90 دن کے لئے روک دی گئی ہیں۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ افغانستان میں موجود سنگین صورتحال کا شکار 16.8 ملین لوگوں کے لیے اقوام متحدہ نے سال 2025 کے لیے 2.42 ارب ڈالر امداد کی درخواست کی ہے، افغانستان میں اتنی بڑی تعداد میں بھوک کے شکار لوگوں کے باوجود افغان طالبان امدادی کوششوں میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان کے اقدامات نے افغانستان میں تعلیمی ترقی کا صفایا کر دیا

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں  داعش خراسان اور القاعدہ  کی موجودگی نے سیکیورٹی خطرات کو بھی بڑھا دیا ہے، سال 2024 میں پاکستان میں افغان سرزمین سے 640 دہشتگردانہ حملوں کی وجہ سے پاک افغان تعلقات بھی کشیدگی کا شکار ہیں۔

کشیدگی کے باعث پاکستان سے لاکھوں کی تعداد میں غیرقانونی افغان شہری ملک بدر بھی کیے گئے، طالبان کے دور اقتدار میں ایک منظم طریقے سے خواتین کو سیاسی، سماجی اور تعلیمی زندگی سے خارج کردیا گیا، افغانستان میں موجود 4 کروڑ سے زائد کی آبادی سنگین صورتحال کا شکار ہے جبکہ افغان طالبان افغانستان کی تعمیرنو میں مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

سینیٹ اجلاس کا ایجنڈا جاری، 27ویں ترمیم میں مزید ترامیم کی منظوری ایجنڈے میں شامل

پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ون ڈے سیریز کے 2 میچز کا شیڈول تبدیل

خواجہ آصف، عطا تارڑ اور محسن نقوی کا دورہ پاکستان جاری رکھنے کے فیصلے پر سری لنکن ٹیم سے اظہار تشکر

افغانستان کی جانب سے تجارتی بندش کی بات کسی نعمت سے کم نہیں، خواجہ آصف

افغانستان خود کش حملہ آوروں کے ذریعے ہی لانگ رینج حملے کرسکتا ہے، طلال چوہدری

ویڈیو

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

قومی اسمبلی نے 27ویں آئینی ترمیم کی دو تہائی اکثریت سے منظوری دے دی

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ