یورپی یونین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خبردار کیا ہے کہ اگر یورپی اشیا پر محصولات عائد کیے گئے تو انہیں ‘مضبوط ردعمل’ کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یہ انتباہ جمعہ کے روز صدر ٹرمپ کے بیان کے بعد سامنے آیا ہے، جب انہوں نے یورپی یونین کی درآمدات پر محصولات عائد کرنے کے اپنے ارادے کی تصدیق کی ہے، وہ اس نوعیت کے محصولات کینیڈا، میکسیکو اور چین پر بھی عائد کرنے کا اعلان کرچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: محصولات سے بچنے کے لیے کینیڈا کو امریکا کی 51ویں ریاست بننا ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ
یورپی یونین نے اتوار کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سخت انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہ یورپی یونین کی اشیا پر محصولات عائد کرتے ہیں تو سخت جواب دیا جائے گا۔
یہ صدر ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں سے عالمی مایوسی میں تازہ ترین اضافے کی نشاندہی کرتا ہے۔
یورپی کمیشن، یورپی یونی کی گورننگ باڈی، نے ٹرمپ کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ منگل کو وارسا میں وزرائے تجارت کے اجلاس میں ممکنہ انتقامی اقدامات پر بات چیت کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں:امریکی ٹیرف پالیسی کے خلاف کینیڈا، میکسیکو کا اتحاد، چین بھی کھل کر سامنے آگیا
یورپی کمیشن کے ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ یورپی یونین کا امریکا کے ساتھ تجارتی اور سرمایہ کاری کا تعلق عالمی سطح پر سب سے بڑا ہے، ترجمان کا استدلال تھا کہ ٹیرف غیر ضروری معاشی خلل کا باعث بنتے ہیں اور افراط زر میں تعاون کرتے ہیں جس سے متعلقہ تمام فریقیں پر منفی اثر پڑتا ہے۔
یورپی یونین کے نمائندے نے یہ بھی کہا کہ یورپی یونین کسی بھی تجارتی پارٹنر کے خلاف سخت اقدامات کرے گی جو غیر منصفانہ یا غیر منصفانہ طور پر یورپی مصنوعات پر محصولات عائد کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ کا کولمبیا پر 25 فیصد محصولات سمیت پابندیوں کا اعلان
ترجمان نے کہا کہ وہ ابھی تک یورپی یونین کی مصنوعات پر کسی اضافی ٹیرف کے عائد ہونے سے آگاہ نہیں ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ 27 رکنی یورپی یونین ترقی کو فروغ دینے اور مضبوط قواعد پر مبنی تجارتی فریم ورک کے اندر معاشی استحکام کو یقینی بنانے کے ذریعہ کم ٹیرف کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔
ترجمان نے کہا کہ بہت کچھ داؤ پر لگا ہوا ہے اور امریکا اور یورپی یونین دونوں کو اپنے تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے کام کرنا چاہیے۔