برطانیہ مصنوعی ذہانت کے ذریعے بچوں کے جنسی استحصال کو جرم قرار دینے والا پہلا ملک بننے کو تیار

پیر 3 فروری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

برطانیہ مصنوعی ذہانت کے ذریعے بچوں کے بڑھتے جنسی استحصال کے خلاف قانون سازی کرنے اور اسے جرم قرار دینے والا دنیا کا پہلا ملک بننے  جارہا ہے۔

برطانوی حکومت نے ہفتے کے روز اعلان کیا کہ ملک میں جلد ہی ایسی قانون سازی کی جائے گی جس سے مصنوعی ذہانت پر مبنی ایسے آن لائن ٹولز رکھنے اور استعمال کرنے پر پابندی ہوگی جن سے بچوں کی نامناسب تصویریں بنائی جاتی ہیں۔

برطانیہ کے مطابق ایسا کرنے والوں کو 5 سال قید تک کی سزا ہوسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: فلپائن: بچوں کے آن لائن جنسی استحصال کے خلاف متحرک ’سائبر سپاہی‘

مصنوعی ذہانت سے بچوں کی اصلی تصویروں کو جنسی طور پر نامناسب طریقے سے ایڈیٹ کرنے کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے۔ ان تصویروں کے ذریعے بچوں اور کم عمر نوجوانوں کا جنسی استحصال اور بلیک میلنگ کی جاتی ہے۔

برطانوی ہوم سیکرٹری کے مطابق ملک میں ہر سال 5 لاکھ بچے ’چائلڈ ایبیوز‘ کا شکار ہوتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق مصنوعی ذہانت کی وجہ سے ڈارک ویبس پر موجود بچوں سے متعلق جنسی مواد میں کئی گنا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

نئی قانون سازی سے ایسے افراد اور ویب سائٹس کو قانون کے کٹہرے میں لایا جاسکے گا جو مصنوعی ذہانت کو بچوں سے متعلق جنسی مواد اور تصاویر بنانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp