رہنما تحریک انصاف جنید اکبر خان کا کہنا ہے کہ وہ پارٹی میں جزا و سزا کے تصور کو قائم کریں گے، یہ نہیں ہوسکتا کہ ایک شخص مشکل وقت میں پارٹی کا ساتھ نہ دے اور اسے ٹکٹ مل جائے۔
اے آر وائی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے جنید اکبر کا کہنا تھا کہ سیاسی نوکر اور ورکر میں فرق ہوتا ہے، وہ ہمیشہ سے سیاسی ورکر رہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ پارٹی میں لوگوں کو جلسوں میں شرکت کے حوالے سے ٹارگٹ دینے سے گریز کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 8 فروری کو صوابی میں جلسہ، پی ٹی آئی کے نئے صوبائی صدر جنید اکبر کے لیے چیلنج؟
’میں نے ہر میٹنگ میں کہا ہے کہ میں ٹارگٹ نہیں دوں گا کیونکہ اس سے تو اندازہ ہوگا کہ آپ پارٹی کو اون نہیں کرتے، میں ہر جگہ یہ بات کرتا ہوں کہ پولیٹیکل ورکر اور پولیٹیکل نوکر میں فرق ہونا چاہیے، تو میں کسی کو یہ ٹارگٹ نہیں دوں گا کہ آپ اتنے بندے لے کے آئیں۔‘
پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کے صدر جنید اکبر خان کا کہنا تھا کہ وہ پارٹی میں سزا و جزا کے تصور کو رائج کریں گے، یہ نہیں ہوسکتا کہ ایک شخص مشکل وقت میں پارٹی کا ساتھ نہ دے اور اسے انتخاب کے وقت ٹکٹ مل جائے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کی ہومیو پیتھک قیادت سائیڈ پر کردی جائے گی، عمران خان اسی سال رہا ہوں گے، جنید اکبر
’جو پارٹی کے لیے محنت کرے گا، کام کرے گا، وہ آگے بڑھے گا، جو نہیں کرے گا اس کے لیے پارٹی میں کوئی جگہ نہیں ہوگی، سب لوگ مجھے جانتے ہیں اگر میں یہ نہ کرسکا تو صدارت چھوڑدوں گا۔‘
سمجھوتہ کرکے منتخب ہونیوالے پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی سے متعلق سوال پر، جنید اکبر خان کا کہنا تھا کہ پارٹی کے علم میں ایسی اطلاعات ہیں کہ بعض اراکین عمران خان سے وفاداری کے بر عکس بیان حلفی دے کر منتخب ہوئے تھے۔
مزید پڑھیں:پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے نئے صدر اور چیئرمین پبلک اکاوئنٹس کمیٹی جنید اکبر خان کون ہیں؟
’انہیں آئینی ترمیم کے موقع پر اسٹینڈ بائی رکھا گیا تھا، ایسے لوگوں کا پارٹی کو علم ہے کہ انہوں نے الیکشن سے پہلے یا بعد میں کیا کمٹمنٹس کی تھیں۔‘