غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق شیخ حسینہ واجد کے سوشل میڈیا پر حامیوں سے خطاب کے اعلان پر احتجاج کیا گیا، مظاہرین نے دھمکی دی تھی کہ اگر شیخ حسینہ نے تقریر کی تو ان کے خاندانی گھر کو گرا دیں گے۔
خبر ایجنسی کے مطابق شیخ حسینہ واجد کی تقریر شروع ہوتے ہی مظاہرین نے ڈھاکا میں شیخ حسینہ کے آبائی گھر پر دھاوا بول دیا، مشتعل مظاہرین نے پہلے مفرور سابق وزیراعظم کے آبائی گھر کو آگ لگائی، پھر کرین سے گھر گرا دیا گیا۔
بنگلہ دیش کی تاریخ کو بلڈوزر سے نہیں مٹا پاوگے، یاد رکھو تاریخ بدلہ لیتی ہے، شیخ حسینہ واجد
بنگلہ دیش کی معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے ڈھاکا میں اپنے والد شیخ مجیب الرحمان کی رہائش گاہ کو سینکڑوں مظاہرین کی طرف سے آگ لگانے پر شدید ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی ڈھانچے کو تباہ کیا جا سکتا ہے لیکن تاریخ کو تباہ نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش میں ان کے خلاف شروع کی گئی تحریک دراصل انہیں قتل کرنے کے لیے ہے۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش نے سابق وزیراعظم حسینہ واجد کا پاسپورٹ منسوخ کردیا
فیس بک لائیو کے ذریعے پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے شیخ حسینہ نے کہا کہ میں بنگلہ دیش کے لوگوں سے انصاف چاہتی ہوں۔ کیا میں نے اپنے ملک کے لیے کچھ نہیں کیا؟ پھر اتنی توہین کیوں؟ میری بہن اور میں جو واحد یاد سے جڑے ہوئے ہیں وہ مٹ جانے کی ہے؟ ایک ڈھانچہ تباہ ہو سکتا ہے لیکن تاریخ کو مٹایا نہیں جا سکتا۔اس دوران انہوں نے خبردار کیا کہ وہ یہ بھی یاد رکھیں کہ تاریخ اپنا بدلہ لیتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان میں اب بھی اتنی طاقت نہیں ہے کہ وہ قومی پرچم، آئین اور لاکھوں شہدا کی جانوں کی قیمت پر حاصل کی گئی آزادی کو بلڈوز کرکے تباہ کردیں۔ وہ گھر گرا سکتے ہیں، لیکن تاریخ نہیں۔ انہیں یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ تاریخ اپنا بدلہ لیتی ہے۔ تاریخ کو بلڈوزر سے نہیں مٹایا جا سکتا۔
عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر محمد یونس بھارت سے کئی بار شیخ حسینہ واجد کی واپسی کا مطالبہ کر چکے ہیں
یاد رہے کہ شیخ حسینہ واجد اگست 2024 ملک میں ہونے والے پر تشدد احتجاج کے بعد ملک سے فرار ہو کر بھارت چلی گئی تھیں، بنگلا دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر محمد یونس بھارت سے کئی بار شیخ حسینہ واجد کی واپسی کا مطالبہ بھی کر چکے ہیں۔
بنگلا دیش کی عبوری حکومت نے احتجاج کرنے والے مظاہرین پر تشدد کرنے پر گزشتہ ماہ شیخ حسینہ واجد اور ان کے 96 دیگر ساتھیوں کے پاسپورٹ بھی منسوخ کر دیے تھے۔