تحریک ترقی و کمال کے چیئرمین میجر جنرل ریٹائرڈ فرخ بشیر نے کہا ہے کہ انہوں نے چند سال قبل پاکستان میں ترقی امن اور خوشحالی لانے کے لیے ایک تحریک کا آغاز کیا جسے تحریک ترقی و پاک ترقی و کمال کا نام دیا گیا ہے۔
کسی سیاسی رہنما کو خصوصی دعوت نہیں دی گئی
ان کے مطابق اس تحریک میں عام آدمی، اساتذہ، ملازمت پیشہ افراد اور دیگر مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کو شمولیت کی دعوت دی گئی ہے۔ تاہم کسی بھی بڑی شخصیت، کسی بڑے سیاسی رہنما یا دیگر کو کوئی خصوصی دعوت نہیں دی گئی۔ البتہ اگر کوئی ان کی تحریک میں شامل ہونا چاہے تو وہ اسے خوش آمدید کہیں گے۔
مسائل کے حل کی جستجو کسی میں نہیں ہے
وی ایکسکلوزیو میں گفتگو کرتے ہوئے تحریک ترقی و کمال کے چیئرمین میجر جنرل ریٹائرڈ فرخ بشیر نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت جو نظام رائج ہے اس میں ہر شخص کی کوشش ہے کہ وہ کسی طرح الیکشن میں کامیاب ہو کر حکومت کر سکے۔ عوام کا درد عوام کے مسائل یا ان کے حل کی جستجو کسی میں نہیں ہے
سب سے پہلے تعلیم پر توجہ
ان کا کہنا تھا کہ اگر کبھی ان کو انتخابات میں کامیابی حاصل ہوئی تو وہ سب سے پہلے تعلیم پر توجہ دیں گے کیونکہ ماضی کی تمام حکومتوں میں سے کسی نے بھی سنجیدگی سے تعلیم پر توجہ نہیں دی۔
میجر جنرل ریٹائرڈ فرخ بشیر کے مطابق اس کے بعد وہ امن کے لیے کام کریں گے، کیونکہ جب تک امن قائم نہیں ہو جاتا اس وقت تک ایک اچھی قوم تشکیل نہیں دی جا سکتی۔
سیاسی جماعت اور تحریک
میجر جنرل ریٹائرڈ فرخ بشیر نے کہا کہ ان کی جماعت ایک سیاسی جماعت کے علاوہ ایک تحریک بھی ہے۔ ہمارا منشور ہے کہ ہم نے ایک ریاست کی تشکیل دینی ہے، لوگوں کے رویوں کو تبدیل کرنا ہے۔ جب تک سیاسی جدوجہد نہ کی جائے اس وقت تک ریاستی امور ٹھیک نہیں ہو سکتے، اس لیے سیاسی جماعت بنانے کا فیصلہ کیا۔
ہمیں کئی سال لگ جائیں گے
ان کے مطابق 3 سال سے ہماری پارٹی موجود ہے۔ مختلف شہروں میں ہماری نمائندگی موجود ہے، لیکن بڑی جماعت بننے میں ہمیں کئی سال لگ جائیں گے۔
کسی کا بھی مشن ایک ریاست کا قیام نہیں
تحریک ترقی و کمال کے چیئرمین نے کہا کہ اس وقت ملک میں جو سیاسی جماعتیں موجود ہیں ان کے بہت سے مسائل ہیں۔ ان کے کلچر کے مسائل ہیں۔ ان میں موروثیت ہے۔ ان میں شخصیات کا نام ہے اور ان سب کے اپنے اپنے مشن ہیں۔ ان سب میں سے کسی کا بھی مشن ایک ریاست کا قیام نہیں ہے۔