پاکستان کونسل فار ریسرچ ان واٹر ریسورسز (پی سی آر ڈبلیو آر) نے بوتل میں بند پانی فروخت کرنے والے کم از کم 28 برانڈز میں خطرناک کیمیکل اورمائیکرو بائیولوجیکل آلودگی کے باعث انسانی استعمال کے لیے غیرمحفوظ قرار دیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق، پی سی آر ڈبلیو نے پاکستان بھر کے 20 شہروں سے منرل واٹر برانڈز کے جمع کردہ 176 نمونوں کی بنیاد پر نتائج پیش کیے۔ پانی کے نمونوں کے تجزیے میں سامنے آیا کہ مذکورہ برانڈز پاکستان اسٹینڈرز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (پی ایس کیو سی اے) کے متعین کردہ معیار پر پورا نہیں اترتے جس کے باعث انہیں انسانی استعمال کے لیے غیر محفوظ قرار دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا میں 93 فیصد دودھ مضرصحت قرار، مافیا کیخلاف کریک ڈاؤن
پی سی آر ڈبلیو آر نے 10 برانڈز کو سوڈیم کی زائد مقدار کے باعث غیرمحفوظ قرار دیا، ان میں میران ڈرنکنگ واٹر، پاک ایکوا، جیل بوٹلڈ واٹر، نیو، آبِ دبئی، ایلٹسن، پیور واٹر، ایکوا ہیلتھ، اوسلو اور مور پلس شامل ہیں۔
اس کے علاوہ، 5 برانڈز آرسینک کی انتہائی زائد مقدار کے باعث غیرمحفوظ قرار پائے، ان میں ون پیور ڈرنکنگ واٹر، انڈس، پریمیئم صفا پیوریفائیڈ واٹر اور اورویل اور نیچرل پیور لائف شامل ہیں۔ ایک برانڈ ہنزا اُتر واٹر کو پوٹاشیئم کی مطلوبہ معیار سے انتہائی زائد مقدار کے باعث انسانی استعمال کے لیے غیرمحفوظ قرار دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ہوائی اڈوں کے اردگرد رہنے والوں کو کن مضر صحت ذرات کا سامنا ہوتا ہے؟
مزید برآں، 16 برانڈز کو بیکٹیریا کی موجودگی کے باعث غیر محفوظ قرار دیا گیا، ان میں ایس ایس واٹر، سِپ سِپ پریمیئم ڈرنکنگ واٹر، میران ڈرنکنگ واٹر، ڈی۔نووا، اسکائی رین، نیو، پیور واٹر، ڈریم پیور، ایکوا شارو پیور ڈرنکنگ واٹر، ماروی، آئس ویل، اکب اسکائی، قراقرم اسپرنگ واٹر، مور پلس، ایسینشیا اور لائف اِن شامل ہیں۔
حکام نے عوام کو مذکورہ برانڈز کے بوتل بند پانی خریدنے سے خبردار کیا ہے اور ہدایت کی ہے کہ وہ بوتل بند پانی خریدتے ہوئے سیفٹی کے معیار کو مدںطر رکھیں۔