’بریتھ پاکستان‘ بین الاقوامی ماحولیاتی کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اس کانفرنس کا مقصد ماحولیاتی تبدیلی جیسے چیلینجز پر غور کرنا ہے اور وہ کانفرنس کے کامیاب انعقاد پر تمام اداروں کے مشکور ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سائنسدانوں کو ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کا طریقہ مل گیا
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہیٹ ویو سے گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں، پاکستان کو غیر معمولی موسمیاتی تباہ کاریوں کا سامنا ہے، پاکستان میں سیلاب سے 1700 افراد جاں بحق، 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ متاثر ہوئے۔
حکومت نے موسمیاتی تبدیلی پالیسی، قومی مواقفتی منصوبے جیسے مضبوط فریم ورک بنائے، پاکستان کے کارکن اخراج کی شرح ایک فیصد سے بھی کم ہے، فریم ورک کا ہونا ہی کافی نہیں عملدرآمد بھی ضروری ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ 5 سی اور 5 ای جیسے اقدامات، تبدیلی کے منصوبے ’اڑان پاکستان‘ سے جڑے ہوئے ہیں، گورننس، اصلاحات، استعداد کار میں تیزی سے اضافہ کررہے ہیں۔
احسن اقبال کی تجویز
اس سے قبل وفاقی وزیر احسن اقبال نے کانفرنس میں اظہار خیال کرتے ہوئے تجویز دی کہ اقوام متحدہ آلودگی پھیلانے والے ممالک پر کسی نہ کسی طرح کا عالمی ماحولیاتی ٹیکس عائد کرے اور اس ٹیکس کی رقم سے ایک ایسا فنڈ ہونا چاہیے جو جنوب کے ترقی پذیر ممالک کو موسمیاتی تبدیلی کے مسائل سے نمٹنے میں مدد دے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان سمیت دنیا بھرکو موسمیاتی تبدیلی سے شدید خطرات لاحق ہیں، وفاقی حکومت موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے مسائل پر خصوصی توجہ دے رہی ہے، وفاقی وزارت منصوبہ بندی صوبوں کے ساتھ ملکرپالیسی تشکیل دیتی ہے۔
پنجاب میں موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے 100 ارب روپے مختص کیے گئے
سینئر وزیر پنجاب مریم اورنگزیب نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں پنجاب بھر میں آب و ہوا کی لچک کے لیے ایک جامع، مربوط اور کثیر الجہتی نقطہ نظر اپنانا ہوگا، پنجاب نے اپنی پہلی موسمیاتی پالیسی موافقت اور تخفیف کو مدنظر رکھ کر مرتب کی ہے ، ماحولیاتی انصاف اس پالیسی کا مرکزی نکتہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں ماحولیاتی آلودگی کم کرنے کے لیے بڑے آپریشن کا آغاز ہوگیا
انہوں نے کہا کہ اسموگ کے خاتمے کے لیے 10 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، پنجاب بھر میں موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے منصوبوں کے لیے 100 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ پاکستان نے بھارت کے ساتھ بات چیت شروع کر دی ہے اور وزارت خارجہ کو خط لکھا ہے کہ وہ خطے کے ان ممالک کے ساتھ بات چیت شروع کرے جن کا فضائی معیار پر براہ راست اثر پڑتا ہے۔
’ہم ایک انتہائی غیر متوقع صورتحال سے گزر رہے ہیں‘
یو این ای پی ایشیا پیسیفک کے ریجنل ڈائریکٹر کی سینئر ریجنل ایڈوائزر برائے کلائمیٹ اینڈ اینوائرنمنٹ ابان مارکر کبراجی کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کا آغاز اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی جانب سے موسمیاتی تبدیلی، حیاتیاتی تنوع کے نقصان اور آلودگی کے بحران پر قابو پانے کی کال سے ہوا۔
انہوں نے پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے نقصانات پر قابو پانے کی کوششوں پر زور دیا۔
یہ بھی پڑھیں: پلاسٹک سے پھیلنے والی ماحولیاتی آلودگی سے کیسے نمٹا جاسکتا ہے؟
ان کا مزید کہنا تھا کہ’چونکہ ہم ایک انتہائی غیر متوقع صورتحال سے گزر رہے ہیں، لہٰذا ہمیں اسی تناظر میں منصوبہ بندی بھی کرنی چاہیے۔
موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کے لیے نوجوانوں کی شمولیت
پاکستان میں یونیسیف کے نمائندے عبداللہ فاضل نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کے لیے نوجوانوں کی شمولیت بہت اہم ہے۔’موسمیاتی تبدیلی کے خلاف جنگ میں نوجوانوں کو متحرک کرنے کے لیے سوشل میڈیا کو بہترین طریقے سے استعمال کیا جاسکتا ہے،نوجوانوں کو تعلیم دینا اور اسکولوں کے نصاب میں ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے آگہی فراہم کرنا بہت اہم ہے۔‘
انہوں نے پاکستان کے ’لیونگ انڈس پروگرام‘ کو مستقبل کے لیے پاکستان کا بہتر منصوبہ قرار دیا۔
موسمیاتی تبدیلی کے وسیع تر حل کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ اہم ہے کہ ہم اس کانفرنس سے کیا لے کر اٹھتے ہیں اور لاکھوں نوجوانوں، بالخصوص انہیں جو تعلیم و تربیت کا حصہ نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: فضائی آلودگی کا توڑ، ذہین طالبعلموں کے باکمال تخلیقی پروجیکٹس
بعدازاں، حکومتی اور نجے شعبے کے درمیان کلائمیٹ ریزیلئنس کے موضوع پر سیشن کا انعقاد کیا گیا جس میں سرکاری و نجی اداروں کی سرکردہ شخصیات نے ماحولیاتی تنوع کے بارے میں اپنی کارکردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے تجاویز پیش کیں۔