وفاقی وزیر برائے نجکاری، بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ کمیونیکیشن علیم خان نے انفراسٹرکچر کی ترقی کے لیے گلگت بلتستان آنے والے سیاحوں پر ٹول ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی ہے۔
یہ بھی پرھیں:ناقص تعلیمی نتائج کے بعد گلگت بلتستان حکومت نے وفاق سے تعاون طلب کرلیا
میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ تجویز گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ حاجی گلبر خان کے ساتھ اسلام آباد میں ملاقات کے دوران سامنے آئی، جہاں انہوں نے خطے کے ٹرانسپورٹ نیٹ ورک کو بڑھانے میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی (NHA) کے کردار پر تبادلہ خیال کیا۔
علیم خان نے روشنی ڈالی کہ ’روپے۔جگلوٹ اسکردو روڈ‘ پر سیفٹی بڑھانے کے لیے 15 ارب روپے کی فزیبلٹی اسٹڈی پلاننگ کمیشن کو جمع کرائی گئی تھی۔ یہ مطالعہ 9 اہم شعبوں کی نشاندہی کرتا ہے جن میں بہتری کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں:گلگت بلتستان: جماعت پنجم اور ہشتم کے نتائج میں طالبات نے میدان مار لیا
انہوں نے یقین دلایا کہ قومی اقتصادی کونسل (ECNEC) کی ایگزیکٹو کمیٹی سے اس کی منظوری میں تیزی لائی جائے گی۔
وفاقی وزیر نے قراقرم ہائی وے کے توسیعی منصوبے سے متاثر ہونے والوں کے لیے معاوضے کی ادائیگی کے دیرینہ مسئلے پر بھی توجہ دی اور ضروری کارروائی کا وعدہ کیا۔
ایک اہم سیاحتی مقام کے طور پر گلگت بلتستان کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے وزیر نے کہا کہ ٹول ٹیکس کی آمدنی سڑکوں کی دیکھ بھال اور ترقی کے لیے استعمال کی جائے گی۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اس ٹیکس سے مقامی باشندے مستثنیٰ ہوں گے۔
وزیراعلیٰ حاجی گلبر خان نے اس اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے خطے کے بنیادی ڈھانچے اور سیاحت کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے مشترکہ کوششوں کی مکمل حمایت کا اظہار کیا۔