وزیراعظم بننا ہر رکن اسمبلی کی خواہش، میں نے کبھی عہدوں کا لالچ نہیں کیا: چوہدری لطیف اکبر

بدھ 12 فروری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر چوہدری لطیف اکبر نے کہا ہے کہ وزیراعظم بننا ہر ممبر اسمبلی کی خواہش ضرور ہوتی ہے لیکن میں نے کبھی عہدوں کا لالچ نہیں کیا۔

’وی نیوز‘ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ میں نے طلبا یونین سے اپنی سیاست کا آغاز کیا، اور پھر لوگوں کے اصرار پر انتخابات میں حصہ لیا۔ ہم نے لوگوں کو شعور دیا اور بتایا کہ آپ کے حقوق کیا ہیں، جس میں کامیابی ملی۔

انہوں نے کہاکہ ہم نظریے کی بنیاد پر سیاست کرتے ہیں، ہمارے قائدین ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو تاریخ میں آج بھی زندہ ہیں، جبکہ ایوب خان کی کسی کو یاد نہیں۔

’مرکزی لیڈر شپ کے کہنے پر انوارالحق کو وزیراعظم کے لیے ووٹ دیا‘

چوہدری لطیف اکبر نے کہاکہ موجودہ اسمبلی میں مرکزی لیڈر شپ کے کہنے پر ہم نے چوہدری انوارالحق کو قائد ایوان کے لیے ووٹ دیا۔ اس بات میں کوئی صداقت نہیں کہ میری اور چوہدری یاسین کی چپقلش کی وجہ سے پیپلزپارٹی امیدوار سامنے لانے میں ناکام رہی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ تحریک عدم اعتماد آئین کا حصہ ہے لیکن چوہدری انوارالحق کے خلاف ایسی کوئی سنجیدہ کوشش مجھے نظر نہیں آرہی جس سے لگتا یہی ہے کہ وہ آئندہ عام انتخابات تک وزیراعظم رہیں گے۔

انہوں نے کہاکہ آزاد کشمیر میں پیپلزپارٹی کی تنظیمی سرگرمیاں اس طریقے سے نہیں ہو رہیں جیسے ہونی چاہیے تھیں، میں سمجھتا ہوں کہ اس حوالے سے پارٹی صدر اور سیکریٹری جنرل کو دیکھنا چاہیے اور حکمت عملی طے کرنی چاہییے۔

چوہدری لطیف اکبر نے کہاکہ انفرادی طور پر ہمارے ارکان اسمبلی اور ٹکٹ ہولڈرز اپنے اپنے حلقوں میں متحرک ہیں اور لوگوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

’آئندہ الیکشن سے قبل پیپلزپارٹی کی تنظیم نو ہوگی یا نہیں، فیصلہ مرکزی قیادت کرےگی‘

پیپلزپارٹی آزاد کشمیر کی تنظیم نو سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہمیشہ کارکنوں کی رائے کا احترام ہونا چاہیے۔ آئندہ الیکشن سے قبل تنظیم نو ہوگی یا نہیں یہ فیصلہ مرکزی لیڈر شپ نے کرنا ہے۔

’کھاوڑہ کی تقسیم پر مجھے کوئی اعتراض نہیں ہوگا‘

مظفرآباد حلقہ پانچ کھاوڑہ کی تقسیم کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہاکہ حلقہ کھاوڑہ یقیناً بہت بڑا ہے، اگر تقسیم ہوتا ہے تو اس پر مجھے کوئی اعتراض نہیں ہوگا لیکن یہ آئین و قانون کے مطابق ہونا چاہیے، جتنے کم حلقے ہوں گے اتنا لوگوں کو بہتر بنیادی سہولیات میسر آئیں گی۔

انہوں نے کہاکہ حکومت کو ترقیاتی فنڈز رقبے اور آبادی کے اعتبار سے تقسیم کرنے چاہییں، اور اس کے لیے ایک طریقہ کار بنانا چاہیے۔

حلقہ کھاوڑہ کی تقسیم کی صورت میں ایک ہی حلقے سے انتخابات میں حصہ لیں گے یا دونوں سے؟ اس سوال کے جواب میں چوہدری لطیف اکبر نے کہاکہ اس حوالے سے فیصلہ اسی وقت ہوگا۔

’کچھ لوگوں نے میرے قافلے پر حملہ کرنے والوں کو ضمانتیں کرانے کا موقع دیا‘

چوہدری لطیف اکبر نے کہاکہ گزشتہ دنوں کھاوڑہ میں جن لوگوں نے میرے قافلے پر حملہ کیا ان کو موقع دیا گیا کہ وہ اپنی عبوری ضمانتیں کروا لیں، جس کے بعد اب معاملہ عدالت میں ہے۔ ’ایک اسپیکر کو ریاست میں انصاف نہیں مل سکتا تو یہ ضرور لمحہ فکریہ ہے۔‘

انہوں نے کہاکہ ابھی ہمیں لوگوں کو انصاف کی فراہمی میں بہت سارا سفر طے کرنا ہے، اگر کوئی شخص طاقت کے زور پر دوسرے کو دبانے کی کوشش کرےگا تو یہ سیاست کے لیے سوالیہ نشان ہوگا۔

’کیپٹن طارق قتل کیس میں ثاقب مجید راجا کو نہیں پھنسایا‘

چوہدری لطیف اکبر نے کہاکہ ثاقب مجید راجا کا یہ دعویٰ درست نہیں کہ میں نے انہیں کیپٹن طارق قتل کیس میں پھنسایا۔ اس حوالے سے چوہدری یاسین سے جو بات منسوب کی جارہی ہے وہ بھی خلاف حقائق ہے اور صدر پیپلزپارٹی آزاد کشمیر اس کی وضاحت بھی کرچکے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ یہ بات درست نہیں کہ میں اور راجہ فاروق حیدر ایک دوسرے کو الیکشن میں سپورٹ کرتے ہیں، یہ الگ بات ہے کہ ہمارا آپس میں ایک اچھا تعلق ہے، تاہم 2016 میں بحیثیت صدر مسلم لیگ ن فاروق حیدر نے میرے خلاف کھاوڑہ میں اپنے امیدوار کی مہم چلائی، جبکہ میں نے بھی ہمیشہ پی پی امیدوار اشفاق ظفر کی ہٹیاں بالا میں کمپین کی، ایسی باتیں صرف چند لوگوں کی سوچ ہے۔ میں نے اپنی زندگی جس پارٹی کو دی اس پارٹی کے امیدوار کے خلاف میں کیسے جا سکتا ہوں۔

انہوں نے کہاکہ جس پارٹی کی مرکز میں حکومت ہوگی اسی کی آزاد کشمیر میں بھی حکومت بنے گی، یہ مائنڈ سیٹ درست نہیں لیکن مہاجرین کی سیٹوں پر دھاندلی کرکے جب لوگوں کو جتوایا جاتا ہے تو پھر ایسی صورت حال پیدا ہو جاتی ہے، جسے روکنے کے لیے حکمت عملی بنانی چاہیے۔

’مہاجرین مقیم پاکستان کی سیٹیں ختم نہیں ہونی چاہییں‘

انہوں نے کہاکہ مہاجرین کی نشستوں کو ختم تو نہیں ہونا چاہیے لیکن اس پر کوئی طریقہ کار ضرور بنانا چاہیے کہ ان سیٹوں کی بنیاد پر بلیک میلنگ نہ ہو سکے۔

لطیف اکبر نے کہاکہ چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا مستقبل روشن ہے، اور وہ اسی اسمبلی میں بھی وزیراعظم بن سکتے ہیں۔ بلاول بھٹو نے بحیثیت وزیر خارجہ بہت سی کامیابیاں حاصل کیں، جبکہ مسئلہ کشمیر کو بھی عالمی فورمز پر اجاگر کیا۔

’بیس کیمپ کی حکومت اپنی بساط کے مطابق مسئلہ کشمیر کو اجاگر کررہی ہے‘

تحریک آزادی کشمیر کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بیس کیمپ کی حکومت اپنی بساط کے مطابق مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لیے کردار ادا کررہی ہے، مقبوضہ کشمیر ایک دن ضرور آزاد ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کی مختلف حکومتوں نے مسئلہ کشمیر پر کبھی کمپرومائز نہیں کیا لیکن اس کام میں کبھی سستی اور کبھی تیزی ہوئی۔ بینظیر بھٹو جب وزیراعظم پاکستان تھیں تو انہوں نے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لیے اہم فیصلے کیے تھے۔

’5 اگست 2019 کے بھارتی اقدام کے بعد پی ٹی آئی حکومت نے لاپرواہی کا مظاہرہ کیا‘

لطیف اکبر نے کہاکہ یہ بات یقینی طور پر درست ہے کہ 5 اگست 2019 کے بھارتی اقدام کے بعد اس وقت کی پی ٹی آئی حکومت نے لاپرواہی کا مظاہرہ کیا، حکومت پاکستان کو چاہیے کہ مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اٹھانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے، کیوں کہ بھارت نے دفعہ 370 اور 35 اے کو ختم کرکے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

لاہور میں ہیوی وہیکلز ڈرائیونگ ٹریننگ اسکول کا قیام، وزیر اعلیٰ پنجاب کا محفوظ سفر یقینی بنانے کا وژن

ملک کے شمال مشرق میں زلزلے کے جھٹکے، لوگ گھروں سے باہر نکل آئے

ڈیرہ اسماعیل خان: داناسر میں المناک ٹریفک حادثہ، ایک ہی خاندان کے 11 افراد جاں بحق

پاکستان اور بھارت کے مابین کرکٹ کے بڑے فائنلز، کس کا پلڑا بھاری رہا؟

پی ٹی سی ایل گروپ اور مرکنٹائل نے پاکستان میں آئی فون 17 کی لانچ کا اعلان کردیا

ویڈیو

’میڈن اِن پاکستان‘: 100 پاکستانی کمپنیوں نے بنگلہ دیشی مارکیٹ میں قدم جمالیے

پولیو سے متاثرہ شہاب الدین کی تیار کردہ الیکٹرک شٹلز چینی سواریوں سے 3 گنا سستی

وائٹ ہاؤس: وزیراعظم اور امریکی صدر کے درمیان اہم ملاقات ختم، فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی شریک تھے

کالم / تجزیہ

بگرام کا ٹرکٖ

مریم نواز یا علی امین گنڈا پور

پاکستان کی بڑی آبادی کو چھوٹی سوچ کے ساتھ ترقی نہیں دی جا سکتی