معروف حریت رہنما مقبول بٹ شہید کا 41 واں یوم شہادت لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب شہید مقبول بٹ کی برسی نہایت ہی عقیدت و احترام سے منائی گئی۔
محمد مقبول بٹ مقبوضہ کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں 18 فروری 1938 کو پیدا ہوئے، انہوں نے ابتدائی تعلیم تحصیل ہندواڑہ کے پرائمری اسکول سے حاصل کی اور جوزف کالج سے گریجویشن کی۔
یہ بھی پڑھیں تحریک آزادی کشمیر کی حمایت: مقبوضہ کشمیر کے گلی کوچوں میں وزیراعظم پاکستان اور آرمی چیف کے پوسٹرز آویزاں
گریجویشن مکمل کرنے کے بعد 1958 میں لائن آف کنٹرول عبور کرکے آزاد کشمیر میں داخل ہوئے۔ پھر ماسٹرز کے لیے پشاور یونیورسٹی میں داخلہ لیا اور پڑھائی کے ساتھ ساتھ وہ ایک نجی اخبار میں بھی کام کرتے رہے۔
مقبول بٹ نے پشاور یونیورسٹی سے ایم اے اردو اور ایم اے صحافت کی ڈگری حاصل کی، شہید مقبول بٹ اور ان کے ساتھیوں نے 1965 میں محاذ رائے شماری کے نام سے ایک تنظیم کی بنیاد رکھی۔ انہیں آزاد کشمیر کا وزیراعظم بنانے کی آفر بھی کی گئی تھی جس کو انہوں نے مسترد کرکے عملی جد وجہد کا راستہ اپنایا۔
مقبول بٹ جون 1966 میں واپس مقبوضہ کشمیر گئے جہاں ان کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔ 1968 میں وہ جیل توڑ کر واپس آزاد کشمیر گئے۔ پھر 1976 میں دوبارہ مقبوضہ کشمیر گئے تو انہیں گرفتار کرلیا گیا۔
انہوں نے بھارت سے حصول آزادی کے لیے میدان عمل میں برسرپیکار رہنے اور قومی وقار و ریاستی تشخص کی خاطر محکوم کشمیریوں کے حق خودارادیت پر جان قربان کی۔
شہید مقبول بٹ کو بھارت نے 1984 میں دلی کی تہاڑ جیل میں ایک انٹیلیجنس آفیسر کے قتل کے الزام میں پھانسی دی تھی، اور ان کا جسد خاکی بھی جیل میں ہی دفنایا گیا تھا۔
قبرستان شہدا سری نگر میں ان کی خالی قبر آج تک ان کے جسد خاکی کا انتظار کررہی ہے۔
جیل انتظامیہ کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ انہیں ان کی کال کوٹھڑی سے 16 ہزار کلومیٹر دور ایک قتل میں پھانسی دی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں وزیراعظم آزاد کشمیر نے عالمی مبصرین کو ریاست کے دورے کی دعوت دیدی
شہید مقبول بٹ کے یوم شہادت پر آزاد کشمیر بھر میں قومی آزادی کی تحریک میں شامل جماعتوں نے جلسے جلوس اور ریلیاں نکالیں، تاہم سرکاری سطح پر یوم شہادت نہیں منایا گیا اور یہ تعطیل بھی ختم کی جا چکی ہے۔