جنوبی جرمنی کے شہر میونخ میں ایک مشتبہ کار سوار حملے میں کم از کم 28 افراد کے زخمی ہونے کے بعد ایک افغان پناہ گزین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
یہ واقعہ میونخ میں ایک اعلیٰ سطحی بین الاقوامی کانفرنس کے موقع پر اور انتخابی مہم کے دوران پیش آیا ہے جس میں اسی طرح کے حملوں کے بعد امیگریشن اور سیکیورٹی کلیدی مسائل رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:جرمنی کار حملہ: سعودی عرب نے حکام کو پہلے خبردار کیا تھا
میڈیا رپورٹس کے مطابق میونخ پولیس کے نائب سربراہ کرسچن ہیوبر نے بتایا کہ شہر کے مرکز کے قریب ورڈی ٹریڈ یونین کے ہڑتالی مظاہرین کے ہجوم میں ایک مسافر گھس گئی جسے پھر پولیس اہلکاروں نے گولی مار کر روکا۔
پولیس کے مطابق مشتبہ ڈرائیور ایک 24 سالہ افغان پناہ گزین ہے، جسے جائے وقوعہ سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: کیا الیکشن کے بعد جرمنی پاکستانیوں کو ویزے دینا بند کر دے گا؟
اس سے قبل فائر سروس کے ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ زخمی ہونے والوں میں سے کئی شدید زخمی ہیں، جن میں سے کچھ کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
باویریا کے ریاستی وزیر اعظم مارکس سوڈر نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ واقعہ خوفناک تھا اور ایسا لگتا ہے کہ یہ حملہ تھا، مارکس سوڈر کی سی ایس یو پارٹی ہمراہ قومی پارٹی سی ڈی یو اس نوعیت کے حملوں کے پس منظر میں مہاجرت پر پابندی کا مطالبہ کرتی رہی ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں مقیم افغان مہاجر خواتین کے لیے جرمن اسکالرشپ کا اعلان
’یہ پہلا واقعہ نہیں ہے، ہمیں یہ عزم ظاہر کرنا چاہیے کہ جرمنی میں کچھ بدلےگا، یہ اس بات کا مزید ثبوت ہے کہ ہم ایک حملے سے دوسرے حملے تک اس سفر کو جاری نہیں رکھ سکتے۔‘
جائے وقوعہ شیشے، جوتے، تھرمل کمبل اور پش چیئر سمیت مختلف اشیا سے بھرا پڑا تھا، عینی شاہد الیکسا گریف نے کہا کہ وہ ہجوم میں کار چلاتے ہوئے دیکھ کر حیران رہ گئی، یہ سب قصداً لگ رہا تھا۔ ’مجھے امید ہے کہ یہ آخری بار ہے جب میں نے ایسا کچھ دیکھا۔‘
مزید پڑھیں: گزشتہ سال کتنے پاکستانیوں نے یورپی ممالک میں پناہ کی درخواستیں دیں؟
ہڑتالی کارکنوں میں شامل ایک عینی شاہد نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ اس نے ایک شخص کو ہجوم پر چڑھائی کرنیوالی کار کے نیچے پڑے ہوئے دیکھا، ورڈی یونین کے صدر فرینک ورنیکے نے ایک بیان میں کہا کہ وہ اپنے ساتھیوں کے پرامن مظاہرے کے دوران رونما ہونیوالے اس خوفناک واقعے پر بہت پریشان اور صدمے میں ہیں۔
یہ واقعہ اس شہر میں میونخ کی ہائی پروفائل سیکیورٹی کانفرنس کی میزبانی سے ایک روز قبل پیش آیا ہے، امریکی نائب صدر جے ڈی وینس اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی ان سربراہان میں شامل ہیں جو جمعرات کو 2 روزہ سکیورٹی اجلاس میں شرکت کے لیے پہنچ رہے ہیں۔