امریکا نے ٹیک فرم سیگیٹ ٹیکنالوجی پر چینی کمپنی ہواوے کو ہارڈ ڈسک فروخت کر کے برآمدی قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر 300 ملین ڈالرز کا جرمانہ عائد کر دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا کے محکمہ کامرس کا کہنا ہے کہ سیگیٹ ٹیکنالوجی نے 2020 میں ایکسپورٹ کنٹرول متعارف کرائے جانے کے بعد ہواوے کو 1.1 بلین ڈالر سے زیادہ کا سامان فروخت کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق یہ جرمانہ امریکی حکومت کا چین کو جدید ترین ٹیکنالوجی کی فروخت روکنے کی جانب تازہ ترین اقدام ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی حکام نے کہا ہے کہ اس طرح کا سامان چین کی فوج استعمال کر سکتی ہے۔
امریکی محکمہ تجارت کے مطابق سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی طرف سے قانون نافذ کیے جانے کے بعد سیگیٹ نے تقریباً ایک سال کے دوران ہواوے کو 7.4 ملین ڈرائیوز بھیجیں ہیں۔
بیورو آف انڈسٹری اینڈ سیکیورٹ (بی آئی ایس) کے میتھیو ایکسلروڈ نے کہا کہ ہماری قومی سلامتی کے معاملے کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ قانون نافذ کیا گیا تھا لیکن اس کے باوجود بھی یہ فروخت نہیں روکی گئی۔
بی آئی ایس کے میتھیو ایکسلروڈ نے مزید کہا ہے کہ کمپنیوں کو ان برآمدی قوانین پر سختی سے عمل کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس حوالے سے پالیسی بہت واضح کر دی گئی ہے۔
دوسری جانب سیگیٹ نے کہا کہ یہ جرمانہ اگلے پانچ سالوں کے لیے ہر تین ماہ بعد 15 ملین ڈالر کی قسطوں میں ادا کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکا چین کو جدید کمپیوٹر چپس جیسی ٹیکنالوجی کی فروخت کو روکنے کے لیے سرگرم ہے۔
قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے خدشات کے باعث ہواوے کو 2019 میں امریکی تجارتی پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔
رپورٹس کے مطابق امریکی حکام نے کہا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کو چینی فوج انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور امریکی قومی سلامتی کو خطرہ بنانے کے لیے استعمال کر سکتی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا کی جانب سے لگائے ان الزامات کی تردید چینی حکومت بارہا کر چکی ہے۔
یہاں یہ بات بھی واضح رہے کہ حالیہ کچھ برسوں میں بہت سے مغربی ممالک سیکیورٹی خدشات کے باعث چینی ٹیکنالوجی فرمز کے خلاف ایسے ہی اقدامات اٹھا چکا ہیں۔