سپریم کورٹ کی جانب سے حکومت اور پی ٹی آئی کے مابین مذاکرات کی ہدایت کے بعد مولانا فضل الرحمان کی پریس کانفرنس نے مذاکرات کے امکان کو بظاہر دھندلا دیا تھا۔ اس غیر یقینی کے باوجود حکومت کے نامزد نمائندوں کی جانب سے تحریک انصاف سے رابطے کیا گیا ہے۔
وی نیوز کو حاصل ہونے والی خبر کے مطابق حکومت کی جانب سے سردار ایاز صادق، خواجہ سعد رفیق اور دیگر رہنماؤں نے سابق اسپیکر اسد قیصر سے رابطہ کیا۔
اس موقع پر حکومتی نمائندوں نے واضح کیا کہ ہم آپ سے باضابطہ بات چیت کے لیے آفیشل رابطہ کررہے ہیں۔
بیک وقت انتخابات کی درخواستوں پرسماعت 27 اپریل تک ملتوی، عدالت 14 مئی کے فیصلے پر مُصر
واضح رہے کہ یہ رابطہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کہ اس حوالے سے سپریم کورٹ میں سماعت جاری ہے۔
دوسری جانب سے سابق اسپیکر اسد قیصر نے حکومتی نمائندوں کے رابطے کے بارے پارٹی سیکرٹری جنرل اسد عمر کو آگاہ کر دیا ہے۔
اس حوالے سے اسد عمر کا کہنا ہے کہ رابطہ اچھی بات ہے حکومتی نمائندے سپریم کورٹ میں دوران سماعت اس سے رابطے آگاہ کر دیں۔ تاہم ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ عدالت کو کیا بتانا تھا مریم نواز اور مولانا کا رد عمل سامنے آ گیا۔ یہ صرف اور صرف تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں۔
’اس بار سپریم کورٹ سب کو سن کر فیصلہ کرے گی لیکن 3 رکنی بینچ وہی رہے گا‘
بات یہ ہے کہ مولانا فضل الرحمن کی دھواں دار پریس کانفر نس، مریم نواز کے ٹویٹ کے بعد مذاکراتی ملاقات پھر غیر یقینی صورتحال کاشکار ہے۔ ایسے میں پی ٹی آئی اور حکومتی نمائندوں کی ملاقات کب ہوگی تا حال طے نہیں ہوسکا ہے۔
دوسری جانب انتخابات اور سیاسی جماعتوں میں مذاکرات کے حوالے سے سربراہ مسلم لیگ ق چوہدری شجاعت حسین نے پارٹی اجلاس طلب کر لیا ہے۔ جو اب سے کچھ دیر میں ان کی رہائش گاہ پر ہوگا۔
اجلاس میں پارٹی کے چیف آرگنائزر سابق گورنر چوہدری محمد سرور وفاقی وزراء سالک حسین، طارق بشیر چیمہ اور شافع حسین بھی شریک ہوں گے
مذاکرات اورانتخابات کی تاریخ کے معاملے پر مسلم لیگ ق اپنی مشاورت مکمل کرے گی۔ مسلم لیگ ق کا حکومتی موقف 26 اپریل کو حکومتی اتحاد کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔