افغانستان میں گرفتار برطانوی جوڑے کے بچوں کا طالبان کو خط، والدین کی رہائی کی اپیل

منگل 25 فروری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

2021 میں افغانستان پر قابض ہونے کے بعد طالبان نے ہر ممکن قدم اٹھا کر خواتین کو گھروں تک محدود اور خواتین کی تعلیم پر پابندی لگا کر 14 لاکھ سے زائد لڑکیوں کو اسکول جانے سے محروم کر دیا۔

حال ہی میں افغانستان میں تعلیمی پروگرام چلانے والے برطانوی جوڑے کو طالبان نے حراست میں لے لیا، 70 سالہ برطانوی جوڑے کا حراست میں لیے جانے کے بعد ان کے بچوں سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: افغانستان میں طالبان کے ہاتھوں گرفتار برطانوی جوڑا کون ہے؟

پیٹر رینالڈز اور ان کی اہلیہ باربی کو طالبان نے 18 سال افغانستان میں رہ کر خواتین کے لیے تعلیمی پروگرام چلانے پر گرفتار کیا، ان کی ’ری بلڈ‘ نامی تنظیم کاروباری اداروں، تعلیمی اور غیر سرکاری تنظیموں کو تعلیم و تربیت فراہمی کرتی ہے۔

ان کا ایک کورس ماؤں کو بچوں کی پرورش کی تربیت دیتا تھا جو طالبان کی پابندیوں کے باوجود حکام سے منظور شدہ تھا، بی بی سی کے مطابق پیٹر اور باربی کو یکم فروری کو بامیان صوبے کے نایک میں اپنے گھر پہنچتے ہی گرفتار کر لیا گیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق گرفتاری کے بعد جوڑے کا بچوں سے پیغامات کے ذریعے رابطہ رہا مگر 3 دن بعد پیغامات آنا بند ہو گئے، برطانوی جوڑے کے بچوں نے طالبان کو خط میں والدین کی رہائی کی اپیل کی۔

ان کی بیٹی سارہ انٹویسل نے میڈیا کو بتایا کہ یہ طالبان کا انتہائی غلط اقدام ہے، میری ماں 75 سال کی ہیں اور والد تقریباً 80 کے، انہیں منی اسٹروک کے بعد سے دل کی دوا کی ضرورت رہتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: افغان طالبان حکومت کے خواتین مخالف 80 حکم نامے جاری؟

ان کا کہنا تھا کہ وہ صرف اس ملک کی مدد کرنا چاہتے تھے جس سے وہ محبت کرتے ہیں، یہ سوچنا کہ انہیں ماؤں اور بچوں کو تعلیم دینے پر حراست میں لیا گیا ہے بالکل ناقابل قبول ہے۔

سارہ انٹویسل کا کہنا ہے کہ والدین نے افغان خواتین کو ضرورت کے وقت چھوڑنے سے انکار کر دیا تھا، والدین قوانین میں تبدیلی کے باوجود ان کی مکمل پاسداری کرتے رہے۔

ہم نے برطانوی دفتر خارجہ سے رابطہ کیا مگر برطانیہ طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کرتا اور کابل میں اس کا کوئی سفارت خانہ نہیں جس کے باعث حکام مدد فراہم کرنے میں مشکلات کا شکار ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: افغانستان میں طالبان انتظامیہ نے ’ کابل سرینا ہوٹل‘ پر قبضہ کرلیا

ہمارے والدین کو رہا کیا جائے تاکہ وہ افغانستان میں تعلیم، تربیت اور خدمت کا کام جاری رکھ سکیں۔

ری بلڈ تنظیم کے مطابق برطانوی جوڑے کو وسطی بامیان صوبے میں ان کے گھر سے ایک اور غیر ملکی اور ایک افغان شہری سمیت حراست میں لیا گیا۔

تنظیم نے بتایا ہے کہ گرفتار جوڑا دو سال سے زائد عرصے سے وہاں مقیم تھا اور ان کے پاس افغان شناختی کارڈ بھی تھے، طالبان حکام پہلے بھی ان کے گھر کی تلاشی لے چکے تھے اور انہیں کابل لے جانے کے بعد دوبارہ بامیان واپس بھیج دیا تھا۔

تنظیم کے مطابق کابل سے ایک وفد بامیان کے صوبائی حکام کے ساتھ آیا اور انہیں دوبارہ کابل لے گیا اب تقریباً 17 دن ہو چکے ہیں اور ان کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

گوگل فوٹوز میں نئے مصنوعی ذہانت کے فیچرز متعارف

استثنیٰ کسی شخصیت کے لیے نہیں بلکہ صدر و وزیراعظم کے عہدوں کا احترام ہے، رانا ثنا اللہ

افغان طالبان رجیم اور فتنہ الخوارج نفرت اور بربریت کے علم بردار، مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب

آن لائن شاپنگ: بھارتی اداکار اُپندر اور اُن کی اہلیہ بڑے سائبر فراڈ کا کیسے شکار ہوئے؟

امریکی تاریخ کا طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن ختم، ٹرمپ نے بل پر دستخط کر دیے

ویڈیو

ورلڈ کلچر فیسٹیول میں فلسطین، امریکا اور فرانس سمیت کن ممالک کے مشہور فنکار شریک ہیں؟

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ