4 اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشوں کے بدلے 140 سے زائد فلسطینی قیدی رہا

جمعرات 27 فروری 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

حماس نے 4 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دی ہیں جس کے جواب میں اسرائیل نے 140 سے زائد فلسطینی قیدیوں کو رہا کردیا ہے۔

اس حالیہ تبادے کے بعد 5 ہفتے پرانی جنگ بندی معمول پر آتی نظر آرہی ہے، جس کی خلاف ورزی کے بعد غزہ میں جنگی حالات کا خدشہ پیدا ہو گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: حماس 369 فلسطینی قیدیوں کے بدلے 3 اسرائیلی یرغمالی رہا کرنے کے لیے تیار

یرغمالیوں کی لاشوں کو جنوبی غزہ میں ریڈ کراس منتقل کیا گیا اور تقریباً نصف شب کے قریب کریم شالوم کے سرحدی مقام پر پہنچایا گیا، دریں اثنا فلسطینی قیدیوں کو لے کر بسوں کا ایک قافلہ مغربی کنارے کے شہر رملہ پہنچا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اوفر میں زیر حراست 43 فلسطینیوں کو ریڈ کراس منتقل کردیا گیا ہے، جنہوں نے بس سے اتر کر باہر جمع ہونے والے سینکڑوں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیا۔

مزید پڑھیں: حماس آج فلسطینی قیدیوں کے بدلے اسرائیلی یرغمالیوں کے تیسرے گروپ کو رہا کرے گا، عرب میڈیا

اسی طرح مصری میڈیا کے مطابق تقریباً 100 مزید فلسطینی قیدیوں کو مصر کے حوالے کر دیا گیا، جہاں وہ اس وقت تک رہیں گے جب تک کہ کوئی دوسرا ملک انہیں قبول نہیں کرتا۔

بعد ازاں ایمبولینس آزاد کیے گئے فلسطینیوں کو لے کر جمعرات کو علی الصبح جنوبی غزہ کے خان یونس میں واقع یورپی اسپتال طبی معائنے کے لیے پہنچیں۔

مزید پڑھیں: حماس کا اسرائیلی وزیر اعظم پر غزہ جنگ بندی کو سبوتاژ کرنے کا الزام

واضح رہے کہ گزشتہ تبادلوں میں رہا ہونے والے قیدیوں کے اسرائیلی حراست میں رہتے ہوئے اعضا کاٹ دیے گئے تھے اور بہت سے لوگ انتہائی کمزور ہو چکے تھے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز بدھ تک یہ واضح نہیں تھا کہ راتوں رات کتنے فلسطینیوں کو رہا کیا جا رہا ہے، اور آیا اس تبادلے میں وہ تمام 602 قیدی شامل ہوں گے جنہیں اسرائیل نے ہفتے کے روز چھ اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے رہا کیا جانا تھا۔

مزید پڑھیں:حماس نے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی موخر کردی، اسرائیل میں ہائی الرٹ جاری

حماس کی جانب سے طے شدہ شیڈول کے مطابق 6 یرغمالیوں کو منتقل کیا گیا تھا لیکن ہفتے کی رات جب فلسطینی قیدی بسوں میں بیٹھ کر منتقلی کے انتظار میں تھے،اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت نے آخری لمحات میں انہیں رہا نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے انہیں واپس جیل بھیج دیا تھا۔

 

اسرائیلی حکومت کا موقف تھا کہ اس نے یرغمالیوں کے قیدیوں سے تبادلے کو احتجاجاً روک دیا ہے، کیونکہ حماس نے یرغمالیوں اور اسرائیلیوں کی نعشیں اسرائیلی حکام کو حوالے کرنے کے لیے کی جانے والی پروپیگنڈہ تقریبات منعقد کی تھیں۔

مزید پڑھیں: حماس تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو بیک وقت رہا کرنے پر رضامند

اس کے بعد سے حماس نے چاروں یرغمالیوں کی لاشیں کیمروں سے دور اسرائیلی حکام کے حوالے کرنے پر رضامندی ظاہر کی، جس کے بدلے میں وزیر اعظم نیتن یاہو کی حکومت نے کہا کہ وہ قیدیوں کی رہائی کو آگے بڑھائے گی۔

تاہم اسرائیلی جیل حکام نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا فلسطینیوں کو ایک ہی بار میں رہا کر دیا جائے گا، تاہم ایک اسرائیلی اہلکار کے حوالے سے میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ انہیں قسطوں میں رہا کیا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp