مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی خوشدامن اور سینیئر وکیل خواجہ طارق کی اہلیہ کی آڈیو لیک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئین میں ساس یا بیوی بچوں کی مرضی پر فیصلے کرنے کا کوئی حکم نہیں۔
اپنے ایک ویڈیو بیان میں طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ ایک اورآڈیومنظرعام پر آچکی ہے جس میں ایک ساس اپنے داما کو حکم دے رہی ہےکہ انہیں کیا کرنا ہے جب کہ آئین میں ساس کی تعظیم کاحکم نہیں اور نہ ہی یہ لازم ہے کہ (عدالتی) فیصلےگھر والوں کی مرضی سےہوں۔
طلال چوہدری نے کہا کہ عمران خان کو برسر اقتدار لانے کے لیے ججز نے مخصوص فیصلے کرنے شروع کردیے ہیں اور وہ بھی ایسے فیصلے جو بچوں اورگھروالوں کی منشا کے مطابق کیے جا رہے ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین کےمطابق ملک کو چلانےکی ضرورت ہے اور یہ آڈیوبھی گواہی ہےکہ ن لیگ کےساتھ زیادتیاں کی گئیں اور مخصوص ججز نےمخصوص فیصلےگھر والوں کی پسند نا پسند پر کیے۔
طلال چوہدری نے کہا کہ ہر آڈیوکو نظراندازنہیں کیا جا سکتا اور نہ سنہ 2017 اور 18 کا کھیل اب دوبارہ کھیلا جا سکتا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ چیف جسٹس کواستعفیٰ دے دینا چاہیے کیوں کہ ان کی ساس گواہی دے رہی ہیں کہ فیصلےآئین نہیں بلکہ ان کی مرضی سے ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسی 184 تھری کو پھراستعمال کیا جارہا ہے اور پنجاب کےانتخابات کابہانہ بنا کرپھرمخصوص ماحول بنایاجا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاڈلوں کو لانے کے لیےخاص قسم کاماحول نہ بنایا جائے۔
یاد رہے کہ ایک سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی خوشدامن ماہ جبین اور سینیئر وکیل خواجہ طارق کی اہلیہ رافعہ کے درمیان ہونے والی ایک مبینہ ٹیلفونک گفتگو کی آڈیو منظر عام پر آئی ہے جس میں ماہ جبین کہہ رہی ہیں کہ وہ رات سے عمر کے لیے دعائیں مانگ رہی ہیں۔
ماہ جبین کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’لوگوں کو بھی کہا ہے اور عمر کو بھی میسج بھیجا ہے۔۔۔ تم صرف یہ اندازہ لگا لو کہ تمہارے لیے کتنی دنیا دعا کر رہی ہے، تمہاری ہمت اور حفاظت کے لیے۔۔۔’