گزشتہ 6 ہفتوں سے جاری جنگ بندی پر بڑھتے تعطل کے پس منظر میں اسرائیل نے اتوار کے روز غزہ میں امدادی ٹرکوں کے داخلے کو روک دیا ہے جس کے بعد حماس نے مصری اور قطری ثالثوں سے مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے اس سے قبل کہا تھا کہ اسرائیل نے امریکی صدر کے ایلچی اسٹیووٹ کوف کی جانب سے غزہ میں رمضان اور پاس اوور کے ادوار کے لیے عارضی جنگ بندی کی تجویز کو منظور کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے غزہ میں داخل ہونے والے امدادی ٹرکوں کی تعداد کم کردی
اسرائیلی اعلان پہلے سے طے شدہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے کی میعاد ختم ہونے کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا تھا، جس پر اتفاق کی صورت میں 31 مارچ کے ارد گرد رمضان کے روزوں کے اختتام یعنی عید تک اور 20 اپریل کے ارد گرد یہودیوں کی پاس اوور کی تعطیلات تک جنگ بندی پر عمل کیا جائے گا۔
لیکن یہ جنگ بندی مشروط ہو گی کہ حماس پہلے دن زندہ اور مردہ یرغمالیوں میں سے آدھے کو رہا کر دے، باقی کو اختتام پر رہا کر دیا جائے، اگر مستقل جنگ بندی پر کوئی معاہدہ طے پا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: غزہ میں امداد کے متلاشی افراد پر اسرائیلی حملہ، 100 سے زائد افراد شہید
حماس کا کہنا ہے کہ وہ اصل میں طے شدہ جنگ بندی کے لیے پرعزم ہے جسے دوسرے مرحلے میں منتقل کرنے کے لیے طے کیا گیا تھا، جس کا مقصد جنگ کا مستقل خاتمہ ہے اور اس نے 42 دن کی جنگ بندی میں عارضی توسیع کے خیال کو مسترد کردیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق قاہرہ میں اسرائیلی وفد نے پہلے مرحلے میں 42 دن کی توسیع کی کوشش کی تھی جب کہ حماس جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے میں جانا چاہتی ہے۔
مزید پڑھیں: اسرائیل کو غزہ کا ایک سینٹی میٹر علاقہ بھی نہیں لینے دیں گے، فلسطینی صدر
حماس کے ترجمان حازم قاسم نے ہفتے کے روز کہا کہ گروپ نے پہلے مرحلے میں توسیع کے اسرائیلی ’طریقہ کار‘ کو مسترد کر دیا۔
جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں، حماس نے 33 اسرائیلی یرغمالیوں کے ساتھ ساتھ 5 تھائی باشندوں کو ایک غیر طے شدہ رہائی میں واپس کیا، جس کے بدلے میں تقریباً 2,000 فلسطینی قیدیوں اور اسرائیلی جیلوں سے نظر بندوں اور غزہ میں اسرائیلی فوجیوں کے ان کے بعض مقامات سے انخلا شامل تھے۔
اصل معاہدے کے تحت دوسرے مرحلے کا مقصد بقیہ 59 یرغمالیوں کی رہائی، غزہ سے اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا اور جنگ کے حتمی خاتمے پر بات چیت کا آغاز دیکھنا تھا۔
تاہم، مذاکرات کبھی شروع نہیں ہوئے اور اسرائیل کا کہنا ہے کہ لڑائی روکنے کے لیے اس کے تمام یرغمالیوں کو واپس کیا جانا چاہیے۔
مزید پڑھیں: اسرائیل نے 602 فلسطینیوں کی رہائی مؤخر کردی، حماس کا شدید ردعمل
وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر نے اعلان کیا کہ غزہ کی پٹی میں تمام سامان اور رسد کا داخلہ روک دیا جائے گا اسرائیل ہمارے یرغمالیوں کی رہائی کے بغیر جنگ بندی کی اجازت نہیں دے گا۔
حماس نے اسرائیل کے اس اقدام کو ’بلیک میل‘ اور ’معاہدے کے خلاف بغاوت‘ سے تعبیر کیا ہے۔ ’ہم ثالثوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالیں کہ وہ معاہدے کے تحت تمام مراحل میں اپنی ذمہ داریاں پوری کرے، یرغمالیوں کی واپسی کا واحد راستہ معاہدے پر عملدرآمد ہے۔‘